دربیان بعضے احکامِ ضروریہ حجاب متعلق آں
(ماخوذ از کتبِ حدیث وفقہ)
۱۔ مسئلہ:مرد کو ناف سے نیچے زانو تک بدن ڈھانکنا فرض ہے۔ مردوں سے بھی اور عورتوں سے بھی بجز اپنی بی بی کے کہ اس سے کوئی عضو ڈھانکنا ضروری نہیں۔گو بلاضرورت بدن دکھانا خلافِ اولیٰ ہے۔
۲۔ مسئلہ:عورت کو عورت کے رُوبرو بھی ناف سے نیچے زانو تک بدن کھولنا جائز نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض عورتیں جو نہاتے وقت دوسری عورت کے رُوبرو ننگی بیٹھ جاتی ہیں، یہ بالکل گناہ ہے۔
۳۔ مسئلہ:عورت کو اپنے محرم ِشرعی کے رُوبرو ناف سے زانو تک اور کمر اور شکم کھولنا حرام ہے، باقی سر اور چہرہ اور بازو اور پنڈلی کھولنا گناہ نہیں۔ گو بعض اعضاء کا بلا ضرورت ظاہر کرنا مناسب بھی نہیں، اور محرمِ شرعی وہ ہے جس سے عمر بھر کسی طرح نکاح صحیح ہونے کا احتمال نہ ہو۔ مثلاً:باپ، بیٹا، حقیقی بھائی یا علاتی بھائی یعنی باپ دونوں کا ایک ہو اور ماں دو ہوں یا اخیافی بھائی، یعنی ماں ایک ہو اور باپ دو ہوں یا ان بھائیوں کی اولاد یا ان ہی تین طرح کی بہنوںکی اولاد اور مثل ان کے جس جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو اور جس سے عمر بھر میں کبھی بھی نکاح صحیح ہونے کا احتمال ہو وہ شرعاً محرم نہیں، بلکہ نامحرم ہے اور جو حکم شریعت میں محض اجنبی اور غیر آدمی کا ہے وہی ان کا ہے، گو کسی قسم کا رشتہ قرابت کا رکھتا ہو، جیسے چچا کا یا پھوپھی کا بیٹا یا ماموں کا یاخالہ کا بیٹا یا دیور یا بہنوئی یا نندوئی وغیرہم، یہ سب نامحرم ہیں، ان سے وہی پرہیز ہے جو نامحرم سے ہوتاہے، بلکہ چوںکہ ایسے موقعوں پر فتنہ کا واقع ہونا سہل ہے، اس لیے اور زیادہ احتیاط کا حکم ہے۔
۴۔ مسئلہ:۔ُعلما۔َ نے فسادِ زمانہ کو دیکھ کر بعض محرموں کو مثل نا محرموں کے قرار دیا ہے بوجہ انتظام واحتیاط کے، جیسے جوان خسر اور جوان عورت کا داماد اور شوہر کا بیٹا اس کی دوسری بی بی سے اور دودھ شریک بھائی وغیرہم1، اہلِ تجربہ کو معلوم ہے جوکچھ ایسے علاقوں میں فتنہ وفساد واقع ہورہے ہیں۔
۵۔ مسئلہ:1 جو شر۔ً عانامحرم ہو اس کے رُوبرو سر اور بازو اور پنڈلی وغیرہ بھی کھولنا حرام ہے، اور اگر بہت ہی مجبوری ہو مثلاً: عورت کو ضروری کاروبار کے لیے باہر نکلنا پڑتا ہے یا کوئی رشتہ دار کثرت سے گھر میں آتا جاتا رہتاہے اور گھر میں تنگی ہے کہ ہر وقت کا پردہ نبھ نہیں سکتا، ایسی حالت میں جائز ہے کہ اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ کلائی کے جوڑ تک، اور دونوں پاؤں کے ٹخنے کے نیچے تک کھولے رکھے اور اس کے علاوہ اور کسی بدن کا کھولنا جائز نہ ہوگا۔ پس ایسی عورتوں کو لازم ہے کہ سر کو خوب ڈھانکیں، کرتہ بڑی آستین کا پہنیں، پاجامہ غرارہ دار پہنیں اورکلائی اور ٹخنے نہ کھلنے پائیں، کوئی مجبوری نہ ہو تو اتنا بھی ظاہر نہ کریں، بلکہ گھر میں بیٹھیں اور بہ ضرورتِ شرعی یا طبعی نکلیں تو برقع پہنیں، جیسے شرفا میں معمول ہے۔ گو بعض