شطرنج وغیرہ کا بیان: حدیث میں ہے: ’’جو شخص نرد1 سے کھیلا اس نے اللہ ورسول ﷺ کی نافرمانی کی‘‘۔2 روایت کیا اس کو احمد اور ابنِ ماجہ اور مالک نے۔
اورحدیث میں ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: ’’جو شخص نرد سے کھیلے، پھر اٹھ کر نماز پڑھے، اس کی ایسی مثال ہے کہ جیسے کوئی شخص پیپ اور خنزیر کے خون سے وضو کرے اور پھر اٹھ کر نماز پڑھ لے‘‘۔3 روایت کیا احمد نے۔
اورحضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ ’’شطرنج اہلِ عجم کا قمار ہے‘‘۔ اورحضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کا ارشاد ہے کہ ’’شطرنج نہیں کھیلتا مگر گناہ گار‘‘۔ یعنی اس کے کھیلنے سے گناہ ہوتاہے۔ اور ان سے ہی روایت ہے: کسی نے ان سے شطرنج کھیلنے کو پوچھا، فرمایا کہ ’’یہ باطل ہے اور اللہ تعالیٰ باطل کوپسند نہیں کرتا‘‘۔4 ان تینوں حدیثوں کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔ اور ’’ہدایہ‘‘، ’’درمختار‘‘ وغیرہ میں شطرنج کو صریحاً حرام لکھا ہے۔ خواہ اس میں بازی بدی جائے یا ویسے ہی کھیلیں۔
بعضے لوگ کہتے ہیں کہ ان کی ذکاوت بڑھتی ہے اور فنونِ حرب میں اس سے مدد ملتی ہے۔ سو اوّل تو یہ بات بالکل لغو ہے، اس کو ذکاوت سے کیا علاقہ؟ بلکہ اور عقل خبط ہوجاتی ہے، اس میں ایسا منہمک ہوتا ہے کہ اور کسی چیز کی خبر نہیں رہتی، البتہ عجب نہیں کہ کھیلتے کھیلتے خاص شطرنج بازی میں خوب چالیں یاد ہوجاتی ہیں اور اس میں ذہن دوڑنے لگتا ہو، سو اس سے کیا کام نکلا اور کون سا فائدہ ہوا؟ اسی طرح فنونِ حرب سے اس کو کوئی تعلق نہیں۔ اس میں تو اصطلاحی چالیں ہیں کہ اسپ اس طرح چلتا ہے اور فیل اس طرح، وعلی ہذا القیاس۔ واقعی لڑائی میں یہ چالیں تھوڑا ہی ہیں، اس کے جداگانہ اصول وقواعد ہیں۔ غرض دونوں عذر واہیات ہیں اور عَلَی سَبِیْلِ التَّسْلِیْم۔1 دلائل شرعی کے روبرو قیاسی گھوڑے دوڑانا سخت گناہ اور بے باکی کی بات ہے۔
بعضے کہتے ہیں کہ امام شافعی ؒ کے مذہب میں درست ہے، ہم ان کے مذہب پر عمل کرتے ہیں۔ سو اوّل تو اپنے امام کامذہب جب کہ وہ قرآن وحدیث کے موافق ہو چھوڑ کر دوسرے مذہب پر عمل کرنا محض حظِّ نفس2 کے واسطے بلا ضرورتِ شدیدہ جائز نہیں۔ اگر ایسی گنجایش دی جائے تو دین کیا، ایک کھیل ہوجائے گا۔ ہر امر میں کسی نہ کسی کا مذہب تو موافق خواہشِ نفسانی ضرور نکل آوے گا۔ مثلاً: وضو کرکے خون نکلوایا، جو کسی نے کہا کہ وضو ٹوٹ گیا، پھر کرو، کہے گا: ہم نے امام شافعی ؒ کے مذہب پر عمل کرلیا۔ پھر اتفاق سے عورت کو بہ شہوت ہاتھ لگایا، جو کسی نے کہا کہ اب تو شافعی مذہب کے موافق بھی وضوٹوٹ گیا، اب تو دوسرا وضو کرلو۔ کہنے لگا: اس میں امام ابوحنیفہ ؒ کے مذہب پر عمل کرلیا۔ حالاں کہ اس کا