فصلِ دوم: من جملہ ان کے وہ رسوم ہیں جو عقیقہ کے ساتھ برتی جاتی ہیں۔ اس روز لڑکے کے لیے دو بکرے لڑکی کے لیے ایک ذبح کرنا اور اس کا گوشت کچا یا پکا تقسیم کردینا اور بالوںکے برابر چاندی وزن کرکے تقسیم کردینا، بس یہ سنت ومستحب ہے۔ باقی جو فضولیات اس میں تصنیف ہوئے ہیں ملاحظہ کے قابل ہیں:
۱۔ برادری اور کنبہ کے مرد جمع ہوکر بعد۔ُمو تراشی بچہ کی کٹوری میں بطورِ نوتہ کے نقد ڈالتے ہیں جو نائی کاحق سمجھا جاتاہے۔ اور یہ عرفًا صاحبِ خانہ کے ذمہ سمجھا جاتاہے، جس کا ایسے ہی موقع پر ادا کرنا، وہی پابندی ہے کہ اگرپاس نہ ہو تو قرض لو، گو سودی ملے جو سراسر تعد۔ّی حدودِ شرعی سے ہے۔ اور وہی نیت ناموری اور طعن و الزام سے بچنے کی جو شعبہ تکبرِ حرام کا ہے۔ اور عجب بات یہ ہے کہ قرض کا قاعدہ یہ ہے کہ آدمی حاجت کے وقت لیتا ہے اور گنجایش کے وقت ادا کرتاہے۔ یہ عجیب قرض ہے کہ خواہ حاجت ہو یا نہ ہو مقروض بنو، اور پھر جس وقت ادا کرنا چاہو ادا نہ کرسکو۔ اگر کوئی اگلے دن نوتہ کا روپیہ ادا کرنے کے لیے جائے، تو صاحب نوتہ ہر گز ہرگز نہ لے اور یہی کہے کہ ہم نے کیا آج لینے کے واسطے دیا تھا۔ ہمارے یہاں جب کوئی تقریب ہوگی تو دے دینا۔ سو احادیث میں جو دَین1 کے باب میں وعیدیں آئی ہیں، اس سے مراد وہی قرض ہے جو بلا حاجت ہو، خواہ مخواہ بے ضرورت مقروض ہونا، بلا شک مرضیٔ شارع ؑ کے خلاف ہے۔ پھر ایک شخص ایک حق واجب سے سبکدوش ہونا چاہے اور اس کو کوئی شخص گراںبار رکھنے کی کوشش کرے تو یہ بھی امرِ مذموم ہے۔ سو اس نوتہ کی رسم میں یہ دونوں خرابیاں ہیں: ایک لینے والے کے واسطے، دوسری دینے والے کے واسطے۔
۲۔ دھیانیاں یہاں بھی وہی اپنا حق جو واقع میں ناحق ہوتاہے لیتی ہیں، جس میں تشبّہ بالکفار کے علاوہ یہ خرابیاں ہیں:
الف۔ دینے والے کی نیت فاسد ہونا، کیوں کہ یہ یقینی بات ہے کہ بعض اوقات گنجایش نہیں ہوتی اور دینا گراں گزرتاہے، مگر صرف اس وجہ سے کہ نہ دینے میں طعن وخجالت ہوگی دینا پڑتا ہے۔ اسی کو ریا و نمود کہتے ہیں اور ریا و شہرت کے لیے مال خرچنا حرام ہے۔
ب۔ لینے والے کی یہ خرابی کہ دینا فی ذاتہ تبر۔ّع1 ہے اور تبرّعات میں شرعًا جبر حرام ہے۔ اور یہ بھی شرعًا جبر ہی ہے کہ وہ اگر نہ دے اس پر لعن و طعن ہو، بدنام ہو، خاندان بھر میں نکوبنے۔ اور اگر خوشی سے بھی دے تب بھی شہرت اور ناموری کی نیت ہونا یقینی ہے جس کی ممانعت قرآن وحدیث میں صاف صاف مذکور ہے۔
۳۔ پنجیری کی تقسیم کا فضیحت یہاں بھی ہے جس کا نامعقول ہونا اوپر مذکور ہوچکا ہے اور طلبِ شہرت وریا کی وجہ سے ممنوع ہونا بھی ظاہر ہے اور یہی خرابیاں اس رسم میں ہیں جو دانت نکلنے کے وقت شائع ہے کہ کنبہ میں گھونگھنیاں تقسیم ہوتی ہیں