کوئی امرِ ضروری تھا نہیں، اس لیے آپ نے اس قصد کو ملتوی فرمادیا اور تصریحا۔ً یہی وجہ ارشاد فرمائی،1 حالاںکہ ۔ِبنا کے اندر داخل فرمادینا مستحسن تھا، مگر ضررِ عوام کے اندیشہ سے اس امرِ مستحسن کو ترک فرمادیا۔ اور ابنِ ماجہ میں حضرت عبداللہ کا قول ہے کہ اہلِ میّت کو اوّل روز طعام دینا سنت تھا۔ مگر جب لوگ اس کو رسم سمجھنے لگے، پس متروک وممنوع ہوگیا۔2 دیکھئے خواص نے بھی عوام کے دین کی حفاظت کے لیے اس کو ترک کردیا۔
حدیثوں میں سجدۂ شکر کا فعل مباح وارد ہے۔ مگر فقہائے حنفیہ نے حسبِ قول علامہ شامی اس لیے مکروہ کہا ہے کہ کہیں عوام اس کو سنتِ مقصود نہ سمجھنے لگیں اور عالمگیری میں ہے کہ یہ جو لوگ نمازوں کے بعد کیا کرتے ہیں، مکروہ ہے۔اس لیے کہ جاہل لوگ اس کو سنت اور واجب سمجھنے لگیں گے اور جس فعلِ مباح سے یہ نوبت آجائے وہ مکروہ ہوجاتاہے۔ البتہ اگر وہ فعل خود شرعاً ضروری ہے تو اس فعل کو ترک نہ کریں گے، اس میں جو مفاسد پیدا ہوگئے ہیں ان کی اصلاح کردی جائے گی۔ مثلاً: جنازہ کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی عورت ہو تو اس امرِ مکروہ کے اقتران سے جنازہ کے ہمراہ جانا ترک نہ کریں گے، خود اس نوحہ کومنع کریں گے، کیوںکہ وہ ضروری امر ہے۔ اس عارضی کراہت سے اس کو ترک نہ کیا جاوے گا۔بخلاف قبولِ دعوت
کے، کہ وہاں امر ِمکروہ کے اقتران سے خود دعوت کو ترک کردیاہے، کیوں کہ وہ ضروری امر نہیں۔ علامہ شامی نے ان مسئلوں میں بھی فرق لکھا ہے۔
قاعدئہ چہارم:جس امر میں کراہت عارضی ہو اختلافِ اَزْمِنَہ وَاَمْکِنَہ واختلافِ تجربہ ومشاہدہ اہلِ فتویٰ سے اس کا مختلف حکم ہوسکتا ہے، یعنی یہ ممکن ہے کہ ایسے امر کو ایک زمانہ میں جائز کیا جاوے، کیوں کہ اس وقت اس میں وجوہ کراہت کی نہیں تھیں اور دوسرے زمانہ میں ناجائز کہہ دیا جاوے اس لیے کہ اس وقت علت کراہت کی پیدا ہوگئی، یا ایک مقام پر اجازت دی جاوے، دوسرے ملک میں منع کردیا جاوے۔ اس فرق مذکور کے سبب یا ایک وقت اور ایک موقع پر ایک مفتی جائز کہے اور اس کو اطلاع نہیں کہ عوام نے اس میں اعتقادی یا عملی خرابی کیا کیا پیدا کردی ہیں۔ دوسرا مفتی ناجائز کہے کہ اس کو اپنے تجربہ اور مشاہدہ سے عوام کے مبتلا ہونے کا علم ہوگیا ہے۔ تو واقع میں یہ اختلاف ظاہری ہے حقیقی نہیں، اور تعارض صوری ہے، معنوی نہیں۔ حدیث وفقہ میں اس کے بے شمار نظائر مذکور ہیں۔
دیکھو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کومساجد میں آکر نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی۔ اس وقت فتنہ کا احتمال نہ تھا اور صحابہ ؓ نے بدلی ہوئی حالت دیکھ کر ممانعت فرمادی۔ اسی طرح امام صاحب وصاحبین ؒ کے بہت سے اختلاف اسی قبیل کے ہیں۔