کفنِ مسنون سے خارج ہیں، اس لیے ترکہ میں سے جوکہ سب وُرثاء میں مشترک ہے اور ممکن ہے کہ ان میں بعض نابالغ رہے ہوں یا بعض یہاں حاضر نہ ہوں، ان کا خریدنا ان کے مال میں ناجائز تصرف کرنا ہے۔ اوّل تو ان چیزوں کی حاجت نہیں، بلکہ اس کی پابندی التزامِ مالا یلزم ہے۔ اور اگر بلا پابندی کسی مصلحت سے اس کو رکھا جاوے تو کوئی شخص بالغ خاص اپنے مال سے خریدے تو مضایقہ نہیں۔ البتہ عورتوں کے جنازہ پر پردہ کے لیے ضروری ہے، اس وجہ سے ترکہ سے خریدنا بھی جائز ہے۔
چہارم: رسم ہے کہ ۔ُمردہ کے مرتے ہی اس کے کپڑے لتے نکال کر حاجت مندوں کو دیتے ہیں۔ اس میں بھی وہی خرابی ہے جو امرِ سوم میں ذکر کی گئی ہے۔ تاوقتیکہ ترکہ تقسیم نہ ہوجاوے، ہرگز ہر گز اس میں ایسے تصرفات نہ کریں، یا البتہ اگر سب وارث بالغ ہوں اور وہاں موجود ہوں اور بہ ۔ِطیب ِ خاطر سب متفق ہوکر دے دیں تو تقسیم کی حاجت نہیں، بلا تقسیم بھی جائز ہوگا۔
پنجم: اکثر تیسرے روز ۔ُمردہ کے مکان پر یا اس کے محلہ کی مسجد میں برادری کے لوگ اور مساکین وغیرہ جمع ہوکر قرآنِ مجید اور کلمۂ طیبہ ختم کرکے مردے کو بخشتے ہیں اور کہیں کھانا اورکہیں نقد اور کہیں نخود1 بریاں پڑھنے والوںکو تقسیم ہوتے ہیں اور جلسہ برخاست ہونے کے قبل جس جس کا دل چاہے کچھ متفرق رکوع میںکچھ معیّن سورتیں بآواز بلند پڑھ کر جس کو ’’پنج آیت‘‘ کہتے ہیں دعا کرکے ختم کردیتے ہیں۔ یہ عمل بظاہر تو بہت خوبصورت معلوم ہوتاہے، مگر اس کی اندرونی حالت دیکھنے کے قابل ہے۔
تجربہ ومشاہدہ سے یہ امر درجۂ یقین کوپہنچ گیا ہے کہ دوست، آشنا اور برادری کے لوگ تو محض رفعِ شکایت کی غرض سے آتے ہیں۔ ایصالِ ثواب ہرگز مقصود نہیں ہوتا۔ حتیٰ کہ اگرکوئی عزیز اپنے گھر بیٹھ کرپورا قرآن ختم کرکے بخش دے تو اہلِ میّت ہرگز راضی نہ ہوں اور شکایت ان کی رفع نہ ہو اور یہاں حاضر ہوکر یوں ہی تھوڑی دیر بیٹھ کر اور کوئی بہانہ حیلہ کرکے چلا جاوے تو شکایت سے بچ جاوے گا۔ اور بار بار بیان ہوچکا ہے کہ جو عمل ایسے فاسد اغراض سے ہوتاہے اس کا کچھ ثواب نہیں ملتا۔ جب اس کو ثواب نہ ملا ۔ُمردے کو کیا دے گا۔ رہ گئے مساکین، ان کو اگریہ معلوم ہوجائے کہ وہاں جاکر صرف پڑھناپڑے گا،ملے ملاوے گا کچھ نہیں، تو ہرگز ایک بھی نہ آئے، سو ان کا آنا محض اس توقع سے ہوتاہے کہ کچھ ملے گا۔ جب ان کو عوضِ دنیوی مقصودہوگیا ان کا پڑھنا بھی خالصاً للہ نہ رہا، اس لیے اس کا ثواب بھی نہ ملے گا، پھر ۔ُمردہ کو کیا بخشے گا؟
غرض یہ ساری مشقت اور سامان سب رائیگاں ہے، بلکہ قرآن خوانی کو جو ان لوگوں نے