منظور ہے یا صرف اس طباق ہی کا، یہ تو یقینا کوئی نہیں کہے گا کہ صرف اس طباق ہی کا ثواب بخشنا منظور ہے اور عمل اور برتاؤ سے بھی یہ معلوم نہیں ہوتا۔ پس ضرور یہ کہا جاوے گا کہ تمام کھانے کا ثواب بخشنا منظور ہے۔ تو اب ہم پوچھتے ہیں کہ آیا کھانے کا ثواب پہنچانے کے لیے کھانا رُوبرو ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر ضروری ہے تو صرف ایک طباق رکھنے سے کیا ہوتاہے، اور اس سے تو تمہارے قاعدے کے موافق صرف اس طباق کا ثواب پہنچنا چاہیے، باقی تمام کھانا ضائع گیا۔ اور اگر یوں کہیں کہ اس چیز کا رُو برو ہوناضروری نہیں، صرف نیت کافی ہے اور اسی بنا پر تمام طعام کا ثواب پہنچ سکتا ہے، تو پھر طباق کے رکھنے کی کیا ضرورت ہوئی، اس میں بھی نیت کافی تھی کیا۔ توبہ توبہ! حق تعالیٰ کو نمونہ دکھلانا ہے کہ دیکھئے اس قسم کا کھانا دیگ میں ہے، اس کا ثواب بخش دیجیے۔ غرض اس حرکت کی کوئی معقول وجہ نہیں نکلتی۔ محض رواج کی پابندی ہے اور بس، پھر پابندی بھی کیسی کہ اکثر عوام سمجھتے ہیںکہ بدون اس ہیئتِ خاصّہ کے ثواب بھی نہ پہنچے گا۔
۴۔ ایک امر ِقابلِ دریافت یہ ہے کہ جس چیز کا ثواب بخشنا منظور ہو، اگر اس کا رُوبرو رکھنا ضروری ہے تو کیا وجہ ہے کہ طعام وشیرینی کو تو رکھا جاتاہے اور اگر روپیہ یا کپڑا یا غلہ وغیرہ ایصالِ ثواب کے لیے دیا جاوے تو اس میں اس طریق سے فاتحہ کیوں نہیں پڑھی جاتی، اور اگر رُوبرو رکھنا ضروری نہیں تو اس طعام وشیرینی ہی میں یہ تکلف کیوں کیا جاتاہے؟ اور اگر طعام وغیرِ طعام میں کچھ فرق ہے تو دلیلِ شرعی سے اس کو بیان کرنا چاہیے، تو قیامت تک بھی یہ ممکن نہیں۔
۵۔ ایک عادت ورواج یہ ہے کہ کھانا کھلانے اور دینے کے قبل بطریقِ متعارف ثواب بخشتے ہیں، سو اس میں دو امر قابلِ تحقیق ہیں: ایک تویہ کہ ثواب پہنچانے کی حقیقت کیا ہے؟ سو ظاہر ہے کہ حقیقت اس کی یہ ہے کہ ایک شخص نے کوئی نیک کام کیا اور اس پر اس کو کچھ ثواب ملنے کی توقع ہوئی، جو کچھ اس کا ثواب ملا اس نے اپنی طرف سے دوسرے کو دے دیا۔
دوسرا امر قابلِ تحقیق یہ ہے کہ ثواب کس چیز کا ملتاہے، آیا نفسِ طعام کا یا اس کے کھلانے اور دینے کا، تو ظاہر ہے کہ خود کھانے کی ذات تو کوئی ثواب کی چیز نہیں، جیسا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’ہرگز نہیں پہنچتا اللہ تعالیٰ کے پاس قربانی کا گوشت اور نہ اس کا خون، لیکن تمہارا تقویٰ وہاںپہنچتا ہے‘‘۔ اس سے صاف معلوم ہوا کہ شے کا ثواب نہیں پہنچتا، بلکہ عمل کا ہوتاہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ خود طعام کی ذات کا ثواب نہیں ہوا، بلکہ کھلانے پلانے اور دینے کا ہوا، کیوںکہ وہ عمل ہے۔ جب یہ دونوں امر محقق ہوچکے تو اب ہم پوچھتے ہیں کہ جس وقت کھانا پک کر تیار ہوا ہے اور ابھی نہ کسی کو دیا گیا اور نہ کھلایا گیا آیا اس کو ثواب ملا یا نہیں؟ اگرنہیں ملا تو یہ۔ُ مردہ کو کیا پہنچاتا ہے؟ ابھی خود تو کچھ لے لے، پھر دوسرے کو دے۔ اور اگر اس کو ثواب ملا ہے تو کس چیز کاملا ہے؟ کوئی عمل تو ابھی پایا نہیں گیا، پھر کاہے کا ثواب بخشتاہے؟