فصلِ اوّل: من جملہ ان رسوم کے شادی کی اکثر بلکہ تمام رسمیں ہیں جو دنیا میں آنے کے وقت سے اپنے اصلی وطن کی روانگی کے وقت تک عمل میں لائی جاتی ہیں، اور جو بڑے بڑے ثقہ اور عاقل لوگوں میں طوفانِ عام کی طرح پھیل رہی ہیں، اور جن کی نسبت لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اس میں گناہ کی کون سی بات ہوتی ہے، مردیا عورتیں جمع ہوتی ہیں، کچھ کھلانا پلانا ہوتاہے، کچھ دینا دلانا ہوتاہے، کوئی ناچ رنگ نہیں، پھر اس میں شرع کے خلاف ہی کیا ہے جس سے روکا جائے؟
حضرات اس غلط گمان کی وجہ صرف یہ ہوئی کہ رواج عام نے قوتِ نظریہ1 کو ضعیف کردیا کہ چند امور جو ظاہر۔ًا مباح ہیں ان کو دیکھ لیا اور جوان کے اندر پنہانی اور اندرونی مفاسد اور خرابیاں ہیں وہاں تک نظر نہ پہنچ سکی۔ جیسا کوئی نادان بچہ مٹھائی کا ذائقہ ورنگ دیکھ کر سمجھتا ہے کہ یہ تو بڑی اچھی چیز ہے اور ان مضرتوں پر نظر نہیں کرتا جو ا س میں مخفی ہیں اور جن کو ماں باپ سمجھتے ہیں اور اس لیے روکتے ہیں اور وہ ان خیر خواہوں کو اپنا دشمن سمجھتا ہے، حالاںکہ ان رسوم میں جو خرابیاں ہیں وہ زیادہ پوشیدہ اور مخفی نہیں ہیں، بلکہ اکثر لوگ ان خرابیوں کے مُقرّ اور ان کی وجہ سے پریشان ہیں۔ مگر’’ مرگِ انبوہ‘‘ کے طور پر سب خوشی خوشی اس کو کرتے ہیں اور ناصح سے منقبض ہوتے ہیں۔ سو ان میں ایک رسم اولاد کے پیدا ہونے کے وقت کی ہے جس میں یہ مفاسد ہوتے ہیں:
۱۔ یہ ضروریات سے سمجھا جاتاہے کہ حتی الامکان پہلا بچہ باپ کے گھر ہونا چاہیے، جس میں بعض اوقات جب وہ عورت سسرال میں موجود ہو، قریب زمانہ میں باپ کے گھر بھیجنے کی پابندی میں یہ تمیز نہیں رہتی کہ آیا یہ سفر کے قابل بھی ہے یا نہیں، جس سے بعض اوقات کوئی بیماری لگ جاتی ہے، حمل کو نقصان پہنچتا ہے، مزاج میں ایسا تغیر واقع ہوتاہے کہ اس کو اور بچہ کو مدت تک بھگتنا پڑتاہے۔ بلکہ اہلِ تجربہ کا قول ہے کہ اکثر بیماریاں بچوں کو زمانۂ حمل کی بد احتیاطیوں سے ہوتی ہیں۔ غرض دو جانوں کا اس میں نقصان پیش آتاہے۔پھر یہ کہ ایک امرِ غیر ضروری کی اس قدر پابندی کہ ٹلنے نہ پائے، اپنی طرف سے ایک جدید شریعت تصنیف کرنا ہے، بالخصوص جب کہ اس کے ساتھ یہ عقیدہ ہو کہ اس کے خلاف کرنے سے کوئی نحوست ہوگی یا ہماری بدنامی ہوگی۔ اعتقادِ نحوست تو شعبہ1 شرک کا ہے کہ غیر اللہ کو نافع2 یا ضار3 سمجھے، اسی واسطے اس کی صاف نفی آئی ہے کہ بدشگونی کوئی چیز نہیں۔4 اور ایک حدیث میں آیا ہے کہ ٹوٹکا شرک ہے۔5 اور بدنامی کا اندیشہ یہ شعبہ تکبر کا ہے، جس کا حرام ہونا قرآن وحدیث میں منصوص ہے۔ اور اکثر خرابیاں اور پریشانیاں اسی ننگ وناموس کی بدولت طوقِ گلو ہوگئی ہیں۔
۲۔ بعض جگہ قبل پیدایش چھاج یا چھلنی میں کچھ اناج اور سوا پیسہ مشکل کشا کے نام کا رکھا جاتاہے، یہ صریح6 شرک ہے۔
۳۔ بعد پیدایش کے گھر والے کے ساتھ کنبہ کی عورتیں بھی بطور نیوتہ کے کچھ جمع کرکے دائی کو دیتی ہیں اور ہاتھ میں نہیں