یا تنہائی میں اس کے پاس بیٹھنا جائز نہیں۔
۲۶۔ مسئلہ:جس عضو کو حیات میں دیکھنا جائز نہیں، بعد موت کے بھی جائز نہیں اور اسی طرح بدن سے جدا ہونے کے وقت بھی جائز نہیں۔ اسی طرح زیر ناف کے بالوں کو یا عورت کے سر کے بالوں کو بھی اُترنے یا ٹوٹنے کے بعد دیکھنا مرد کو جائز نہیں۔2 اس سے معلوم ہوا کہ عورتیں جو کنگھی کرکے بالوں کو ویسے ہی پھینک دیتی ہیں کہ عام طور سے سب کی نگاہ سے گزرتے ہیں، یہ جائز نہیں۔
۲۷۔ مسئلہ:ہیجڑا یا خواجہ سرا یا عنین سب کاحکم مثل نامحرم مرد کے ہے،3 اسی طرح کی احتیاط ان سے لازم ہے۔
۲۸۔ مسئلہ:امرد یعنی بے ریش لڑکا بعض احکام میں مثل اجنبی عورت کے ہے، یعنی وقت اندیشۂ شہوت کے اس کی طرف دیکھنا، اس سے مصافحہ معانقہ کرنا، اس کے پاس تنہائی میں بیٹھنا، اس کا گانا سننا یا اس کے موجود ہوتے ہوئے گانا سننا یا اس سے بدن دبوانا، اس سے بہت پیار اخلاص کی باتیں کرنا، یہ سب حرام ہیں۔1
۲۹۔ مسئلہ:عورتوں کو پردہ کی وجہ سے سفر میں نماز قضا کرنا جائز نہیںاور نہ گاڑی میں بیٹھے بیٹھے نماز پڑھنا درست ہے، بلکہ چادر یا برقع پہن کر نیچے اُتر کر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا واجب ہے۔ برقع کا پردہ ایسے وقت پر کافی ہے۔
۳۰۔ مسئلہ:سفر میں اگر کوئی محرم ہمراہ نہ ہو تو عورت کو سفر کرنا حرام ہے۔
۳۱۔ مسئلہ:عورت کو مساجد یا مقابر پر جانا مکروہ ہے۔ البتہ بہت بڑھیا کو مسجد میں حاضر ہونا جائز ہے۔
۳۲۔ مسئلہ:بعضے لوگ جوان لڑکیوں کو اندھے یا بینا مردوں سے پڑھواتے ہیں، یہ بالکل خلافِ شریعت ہے۔
فصلِ ہفتم: من جملہ ان رسوم کے بیوہ عورتوں کے نکاحِ ثانی کو عار سمجھنا ہے جس میں مسلمانانِ ہند اور شرفا خصوصاً مبتلا ہیں۔ شرعاً وعقلاً جیسا نکاحِ اوّل ویسا نکاحِ ثانی، دونوں میں فرق سمجھنا محض بے وجہ ہے۔ صرف کفارِ ہند کے اختلاط سے اور کچھ جائیداد کی محبت سے یہ خیالِ فاسد جم گیا ہے، جس کو بناء الفاسد علی الفاسد کہنا زیبا ہے۔ مقتضائے ایمان اور عقل یہ ہے کہ جس طرح نکاحِ اوّل بے روک ٹوک کردیتے ہیں اسی طرح نکاحِ ثانی بھی کردیا کریں۔
اگرنکاحِ ثانی سے دل تنگ ہوتاہے تو نکاحِ اوّل سے کیوں نہیں ہوتا، بلکہ اس کو عیب سمجھنے میں خوفِ کفر ہے کہ حکمِ شرعی کو باعثِ توہین وتحقیر سمجھتا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نکاح کرنا تو کچھ فرض نہیں، البتہ عیب نہ سمجھنا بے شک فرض ہے تو ۔ُعلما کو اس کا اہتمام کافی ہے۔ ترویجِ نکاحِ ثانی میں کیوں کوشش کرتے ہیں؟ جواب یہ ہے کہ بعض حالات میں نکاح ِثانی