Deobandi Books

اصلاح الرسوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

13 - 113
وضو بالاجماع3 باطل ہوگیا، مگر اس نے بے وضو نماز ٹرخائی۔ اسی طرح ہزاروں خرابیاں دین کے اندر لازم آئیں گی۔ اسی وجہ سے ۔ُعلمائے  معتبرین نے اجماع کیا ہے کہ ایک مذہبِ معین کی تقلید واجب ہے، تاکہ دین میں خبط نہ کرے اور بندئہ نفس نہ بن جائے۔ پھر یہ کہ امام شافعی  ؒ کا یہ قدیم قول ہے اور اس میں بھی انہوں نے یہ شرط ٹھہرائی کہ کثرت سے نہ ہو اور اس میں ایسا انہماک نہ ہو کہ نماز اپنے وقت سے ٹل جائے، سو ظاہر ہے کہ یہ شرطیں کہیں بھی نہیں پائی جاتیں۔ پھر یہ کہ اس سے بھی امام شافعی  ؒ نے رجوع فرمایا ہے۔ چناںچہ کتاب ’’نصاب الاحتساب‘‘ میں ’’خلاصہ‘‘ سے نقل کیا ہے، اب کسی حال میں امام شافعی  ؒ  کے مذہب کو آڑ بناکر کھیلنے کی گنجایش نہیں رہی اور اس میں ایسا انہماک ایسا وبال ہے کہ خدا کی پناہ!
’’جوابِ کافی‘‘ میں ایک شاطر کی حکایت لکھی ہے کہ سکراتِ موت میں اس سے کلمہ پڑھنے کو کہا گیا، بجائے کلمہ کے کہتا ہے کہ ’’شہ رخ تجھ پر غالب ہو‘‘ اور فورًا مرگیا۔ بات یہ ہے کہ جب کوئی چیز دل میں رچ جاتی ہے اور رگ وپے میں سما جاتی ہے، مرتے وقت اس کا غلبہ ہوتاہے اور اسی دھندے میں آدمی مرتاہے۔ ع
چو میرد مبتلا میرد، چوں خیزد مبتلا خیزد
کبوتر بازی: اب کبوتر بازی کی نسبت سنیے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ  نے ایک شخص کو دیکھا کہ ایک کبوترکے پیچھے دوڑا جارہا ہے۔ آپ ﷺ  نے فرمایا کہ ’’ایک شیطان دوسرے کے پیچھے پیچھے جارہا ہے‘‘۔1 روایت کیا اس کو احمد اور ابوداود اور ابنِ ماجہ اور بیہقی نے۔ پھر کبوتر بازوں کی عادت دوسروں کے کبوتر پکڑنے کی بھی ہے۔ یہ سراسر ظلم و غصب ہے، جس کی نسبت حدیثوں میں آیا ہے کہ اگر کسی کا حق کسی کے ذمہ رہ گیا ہوگا تو قیامت کے روز ظالم کی نیکیاں مظلوم کو اور مظلوم کے گناہ ظالم کو دئیے جاویں گے، پھر ظالم دوزخ میں ڈالا جاوے گا۔2 اور اگر کوئی کبوتر بازیوں کہے کہ دوسرے بھی ہمارا کبوترپکڑلیتے ہیں،  ہم نے اس کا پکڑلیا تو کیا مضایقہ ہے؟ سو سمجھنا چاہیے کہ یہ مبادلہ اس وقت صحیح و معتبر ہے جب باہمی رضامندی کے ساتھ ہو اور تمام شرائط انعقادِ بیع کی موجود ہوں، جس طرح تمام دنیا میں خریدوفروخت ہوتی ہے، اور یہ چھینا جھپٹی کا مبادلہ سراسر ظلم ہے۔ کبھی ایک شخص ظلم میں بڑھ گیا،کبھی دوسرا، اور جس نے ظلم کم کیا ہے اس کی بھی نیت تو آخر خراب ہی رہتی ہے کہ جس قدر زیادتی ہوسکے دریغ نہ کروں، گو قابو نہ پڑنے کی وجہ سے مجبور ہے۔ موجب ظلم زائد کی نیت کرلی اس کا گناہ لکھا گیا، خواہ اس کھیل پر قادر ہوا یا نہ ہوا۔ حدیث میں ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ   نے: ’’جب دو مسلمان ناحق آپس میں لڑیں اور ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں‘‘۔ کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قاتل کا دوزخ میں جانا تو سمجھ میں آگیا، مگر مقتول کے جانے کی کیا وجہ؟ آپ ﷺ  نے فرمایا کہ ’’جی تو اس کابھی یہی چاہتا تھا کہ اپنے مقابل کو قتل کرے‘‘۔ 1

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 فہرست مضامین 2 1
3 پہلا باب 6 1
4 فصلِ اوّل 6 3
6 فصلِ دوم 11 3
7 شطرنج وغیرہ کا بیان 12 6
8 کبوتر بازی 13 6
9 کنکوا اڑانا 14 6
10 مرغ بازی وغیرہ 15 6
11 فصلِ سوم 16 3
12 فصلِ چہارم 17 3
13 فصلِ پنجم 18 3
14 فصلِ ششم 19 3
15 فصلِ ہفتم 20 3
16 فصلِ ہشتم 20 3
17 فصلِ نہم 22 3
18 فصلِ دہم 24 3
19 دوسرا باب 26 1
20 فصلِ اوّل 27 19
21 فصلِ دوم 31 19
22 فصلِ سوم 32 19
23 فصلِ چہارم 33 19
24 فصلِ پنجم 35 19
25 فصلِ ششم 37 19
26 ان رسوم میں جن کو اکثر کرنے والے بھی گناہ سمجھتے ہیں اور اس میں چند فصلیں ہیں 6 3
27 ان رسوم میں جن کو عوام مباح سمجھتے ہیں اور اس میں بھی چند فصلیں ہیں 26 19
28 دربیان کیفیتِ ازدواج حضرات بناتِ مقدسات وازواجِ مطہراتِ نبویہ ﷺ 62 25
29 نکاح حضرت فاطمہ زہراء ؓ 62 25
30 نکاحِ ازواج مطہرات 64 25
31 دربیان بعضے احکامِ ضروریہ حجاب متعلق آں 67 25
32 فصلِ ہفتم 70 19
33 فصلِ ہشتم 71 19
34 فصلِ نہم 72 19
35 فصلِ دہم 72 19
36 تیسرا باب 73 1
37 ان رسوم کے بیان میں جن کو عبادت سمجھ کر کیا جاتا ہے اور اس میں چند فصلیں ہیں 73 36
38 فصلِ اوّل 73 36
39 پہلی صورت 73 38
40 دوسری صورت 73 38
41 تیسری صورت 76 38
42 قاعدۂ اوّل 76 41
43 قاعدئہ دوم 77 41
44 قاعدئہ سوم 77 41
45 قاعدئہ چہارم 78 41
46 قاعدئہ پنجم 79 41
47 فصلِ دوم 82 36
48 فصلِ سوم 88 36
49 فصلِ چہارم 94 36
50 اوّل 94 49
51 دوم 94 49
52 سوم 94 49
53 چہارم 95 49
54 پنجم 95 49
55 ششم 96 49
56 ہفتم 96 49
57 ہشتم 98 49
58 نہم 98 49
59 دہم 99 49
60 فصلِ پنجم 99 36
61 اوّل 99 60
62 دوم 99 60
63 سوم 100 60
64 چہارم 100 60
65 پنجم 101 60
66 ششم 102 60
67 ہفتم 102 60
68 فصلِ ششم 102 36
69 فصلِ ہفتم 103 36
70 فصلِ ہشتم 104 36
71 فصلِ نہم 104 36
72 فصلِ دہم 105 36
73 خاتمہ 106 36
74 ضمیمہ اصلاح الرسوم 108 1
75 جس کو طبع ثانی کے وقت مؤلف نے اضافہ کیا، اس میں بھی چند فصلیں ہیں اور ہر فصل میں ایک رسم کا بیان ہے 108 74
76 فصلِ اوّل 108 74
77 فصلِ دوم 109 74
78 فصلِ سوم 109 74
79 فصلِ چہارم 109 74
80 فصلِ پنجم 110 74
81 فصلِ ششم 111 74
82 فصلِ ہفتم 111 74
83 فصلِ ہشتم 112 74
84 فصلِ نہم 112 74
85 فصلِ دہم 112 74
Flag Counter