Deobandi Books

اصلاح الرسوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

20 - 113
ارشاد ہے: ’’أعفوا اللحی‘‘ وارد ہے، جس کے معنی ہیں چھوڑ دو اور لٹکاؤ ڈاڑھی۔
چوںکہ امر حقیقۃً وجوب کے لیے ہوتا ہے پس نیچے کو چھوڑنا ڈاڑھی کا واجب ہوا اور اس واجب کا ترک حرام ہوا۔ ظاہر ہے کہ ڈاڑھی چڑھانے میں اس واجب کا ترک لازم آتاہے۔ اس لیے وہ حرام ہوا۔ اور ابوداود کی حدیث میں ہے کہ حضور پرنور ﷺ  نے حضرت رویفع سے فرمایا کہ ’’شاید میرے بعد تمہاری عمر زیادہ ہو تو لوگوں کو خبر دے دینا کہ جو شخص ڈاڑھی میں گرہ لگاوے اور فلاں فلاں کام کرے، پس بلا شک محمدﷺ  اس سے بیزار ہیں‘‘۔1 گرہ لگانے میں ڈاڑھی اپنی اصلی ہیئت سے بدلتی ہے اور اس میں بل پڑتاہے۔ جہاں یہ امر پایاجائے گا وعید مطلق ہوگی۔ ڈاڑھی چڑھانے میں ہیئت کا بدلنا اور اس میں بل پڑنا ظاہر ہے۔ عقلاً بھی غور کیا جاوئے تو وہ ہیئت تکبر کی ہے۔ تکبر اور اس کی ہئیتوں کا حرام ہونا قرآن وحدیث میں منصوص ہے۔ بہر حال عقلاً و نقلاً یہ عادت مذموم ہے۔ اس سے توبہ کرنا واجب ہے۔

 فصلِ ہفتم: من جملہ ان رسوم کے سربیچ میں سے کھلوانا یا آگے سے بال لینا جس کو عربی میں ’’قزع‘‘ کہتے ہیں۔ اور خود حدیث میں اس کی تفسیر آئی ہے کہ کہیں سے منڈادیا جاوے اورکہیں سے چھوڑدیا جاوے۔ ابنِ عمر ؓ  فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ  سے سنا ہے کہ ’’قزع‘‘ سے ممانعت فرماتے ہیں۔ بعضے یوں سمجھتے ہیں کہ بڑوں کے لیے بے شک ممنوع ہے، مگر بچوں کے لیے کیا حرج ہے، وہ غیر مکلف ہیں، یہ خیال بالکل باطل ہے، اگربچے غیر مکلف ہیں تو گناہ گار نہ ہوں گے، مگر ان کے بزرگ تو غیر مکلف نہیں، ان کو گناہ ہوگا کہ بچوں کا ایسا سر کیوں بنوایا۔ اور حدیث میں ہے کہ رسول مقبول ﷺ  نے ایک لڑکے کو دیکھا کہ اس کا کچھ سر منڈا ہے اور کچھ رہ گیا ہے۔ آپ ﷺ  نے ان لوگوںکو منع فرمایا کہ ’’یا تو سب منڈواؤ یا سب رہنے دو‘‘۔2 روایت کیا اس کو ابو داود نے۔
اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں: ایک تو خود اس فعل کا مذموم ہونا۔ دوسرے آپ ﷺ  نے بچہ سمجھ کر خاموشی نہیں اختیار فرمائی، بلکہ اس کے والی وارثوں کو منع فرمایا، جس سے ثابت ہوا کہ بچوں کے لیے بھی اجازت نہیں۔

فصلِ ہشتم: ٹخنوں سے نیچے پائجامہ یا لنگی پہننا یا بہت لمبی آستین بنانا یا بہت لانبا شملہ چھوڑنا۔ حدیث بخاری ومسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ  نے ارشاد فرمایا کہ ’’نظر ِرحمت نہ فرماوے گا اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف جو اپنی ازار کو اترانے کی راہ سے نیچے لٹکائے‘‘۔1 دوسری حدیث میں اس لٹکانے کی حد آئی ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ  نے: ’’جو ازار  

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 فہرست مضامین 2 1
3 پہلا باب 6 1
4 فصلِ اوّل 6 3
6 فصلِ دوم 11 3
7 شطرنج وغیرہ کا بیان 12 6
8 کبوتر بازی 13 6
9 کنکوا اڑانا 14 6
10 مرغ بازی وغیرہ 15 6
11 فصلِ سوم 16 3
12 فصلِ چہارم 17 3
13 فصلِ پنجم 18 3
14 فصلِ ششم 19 3
15 فصلِ ہفتم 20 3
16 فصلِ ہشتم 20 3
17 فصلِ نہم 22 3
18 فصلِ دہم 24 3
19 دوسرا باب 26 1
20 فصلِ اوّل 27 19
21 فصلِ دوم 31 19
22 فصلِ سوم 32 19
23 فصلِ چہارم 33 19
24 فصلِ پنجم 35 19
25 فصلِ ششم 37 19
26 ان رسوم میں جن کو اکثر کرنے والے بھی گناہ سمجھتے ہیں اور اس میں چند فصلیں ہیں 6 3
27 ان رسوم میں جن کو عوام مباح سمجھتے ہیں اور اس میں بھی چند فصلیں ہیں 26 19
28 دربیان کیفیتِ ازدواج حضرات بناتِ مقدسات وازواجِ مطہراتِ نبویہ ﷺ 62 25
29 نکاح حضرت فاطمہ زہراء ؓ 62 25
30 نکاحِ ازواج مطہرات 64 25
31 دربیان بعضے احکامِ ضروریہ حجاب متعلق آں 67 25
32 فصلِ ہفتم 70 19
33 فصلِ ہشتم 71 19
34 فصلِ نہم 72 19
35 فصلِ دہم 72 19
36 تیسرا باب 73 1
37 ان رسوم کے بیان میں جن کو عبادت سمجھ کر کیا جاتا ہے اور اس میں چند فصلیں ہیں 73 36
38 فصلِ اوّل 73 36
39 پہلی صورت 73 38
40 دوسری صورت 73 38
41 تیسری صورت 76 38
42 قاعدۂ اوّل 76 41
43 قاعدئہ دوم 77 41
44 قاعدئہ سوم 77 41
45 قاعدئہ چہارم 78 41
46 قاعدئہ پنجم 79 41
47 فصلِ دوم 82 36
48 فصلِ سوم 88 36
49 فصلِ چہارم 94 36
50 اوّل 94 49
51 دوم 94 49
52 سوم 94 49
53 چہارم 95 49
54 پنجم 95 49
55 ششم 96 49
56 ہفتم 96 49
57 ہشتم 98 49
58 نہم 98 49
59 دہم 99 49
60 فصلِ پنجم 99 36
61 اوّل 99 60
62 دوم 99 60
63 سوم 100 60
64 چہارم 100 60
65 پنجم 101 60
66 ششم 102 60
67 ہفتم 102 60
68 فصلِ ششم 102 36
69 فصلِ ہفتم 103 36
70 فصلِ ہشتم 104 36
71 فصلِ نہم 104 36
72 فصلِ دہم 105 36
73 خاتمہ 106 36
74 ضمیمہ اصلاح الرسوم 108 1
75 جس کو طبع ثانی کے وقت مؤلف نے اضافہ کیا، اس میں بھی چند فصلیں ہیں اور ہر فصل میں ایک رسم کا بیان ہے 108 74
76 فصلِ اوّل 108 74
77 فصلِ دوم 109 74
78 فصلِ سوم 109 74
79 فصلِ چہارم 109 74
80 فصلِ پنجم 110 74
81 فصلِ ششم 111 74
82 فصلِ ہفتم 111 74
83 فصلِ ہشتم 112 74
84 فصلِ نہم 112 74
85 فصلِ دہم 112 74
Flag Counter