اور مہندی اور نیل سے رنگ سیاہ ہوجاتاہے، مگر یہ امر لازم نہیں، کیوںکہ مہندی اور نیل کی ترکیبیں مختلف ہیں۔ بعضے اہلِ تجربہ کا قول ہے کہ اگر دونوں کو مخلوط کرلیں تو رنگ سیاہ ہوتاہے اور اگر دونوں کو جدا جدا لگاویں تو سرخ ہوتاہے، بعض سے سیاہی ہوتی ہے، بعض سے نہیں۔ جب حدیث میں سیاہ خضاب سے مطلقاً ممانعت آئی ہے تو حنا اور نیل کا خضاب اسی ترکیب سے جائز ہوگا جس میں سیاہی نہ آوے، جیساکہ ظاہر ہے اور سیاہ خضاب کے ممنوع ہونے کی جو علت ہے وہ تو وسمہ اور غیر وسمہ میں برابر ہے، علت کے اشتراک سے حکم کا اشتراک ضروری ہے۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ خضاب وہ ممنوع ہے جس میں نیل گونی ہو، کیوںکہ رسول اللہ ﷺ نے کبوترکے سینے سے تشبیہ دی ہے اورکبوتر کا سینہ اسی رنگ کا ہوتاہے، اور جو بالکل سیاہ ہو، جائز ہے۔ اس تقریر پر سخت تعجب ہوتا ہے۔ تشبیہ سے استدلال کیا، حالاںکہ تشبیہ میں ادنیٰ مشارکت بھی کافی ہوتی ہے۔ ممکن ہے گہرے رنگ ہونے میں تشبیہ دی ہو یامطلق سیاہی میں ہو، اگرچہ اوصاف سیاہی کے متفاوت ہوں۔ محاورات میں برابر اس قسم کی تشبیہات استعمال کی جاتی ہیں اور حدیث میںجو لفظ’’سواد‘‘ تصریحاً موجود ہے اس پر نظر نہ کی اوربلا ضرورت تاویل کی۔ غرض سواد میں تاویل کرنے سے تشبیہ میں توجیہ کرنا زیادہ اقرب ہے جیساکہ اہلِ علم پر پوشیدہ نہیں۔ دوسری علت ممانعت کی جو اوپر مذکور ہوئی، سیاہی میں زیادہ پائی جاتی ہے اور نیل گونی میں کم، تو تعجب ہے کہ جس میں علت ادنیٰ درجہ کی پائی جاوے وہ ممنوع ہو اور جس میں اعلیٰ طریق پر پائی جاوے وہ جائز ہو، پھر یہ کہ ہم نہیں تسلیم کرتے کہ کبوتر کا سینہ نہایت گہرا سیاہ ہوتاہے۔ غرض کوئی دلیل قوی اس کے جواز کی نہیںپائی گئی۔ اگر کسی کو زیادہ تحقیق ہو حسبۃً للہ وہ اس رسالہ کے حاشیہ پر ثبت فرمائیں۔
البتہ اعدائے دین کے مقابلہ کے وقت بغرض ہیبت دلانے کے ۔ُفقہا نے جائز کہا ہے، سو ممکن ہے کہ آیت {تُرْہِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمْ} اور حدیث ’’اَلْحَرْبُ خُدَعَۃٌ‘‘ کے عموم میں اس کو داخل کرلیا جائے۔ بعض لوگ امام ابویوسف ؒ کی روایت کو پیش کیا کرتے ہیں۔ سو بشرطِ ثبوت اس روایت کے اور ان کے رجوع نہ کرنے کے جواب یہ ہے کہ رسم المفتی میں یہ بات مقرر ہوچکی ہے کہ صاحبین میں اگر اختلاف ہو تو جس کے ساتھ امامِ اعظم ؒ ہوں گے اس قول پر فتوی ہوگا، خصوصًا جبکہ وہ قول دلیلِ صریح صحیح سے مؤید بھی ہو، اس لیے امام ابویوسف ؒ کے قول پر عمل کرنا خلافِ اصولِ مقررہ مذہبِ حنفی ہے اور بوجہ موجود ہونے دلیل صحیح صریح کے خلافِ دیانت بھی ہے۔ البتہ اور رنگوں کا خضاب جائز ہے کہ اس میں اخفا پیری کا نہیں ہے اور امام ابویوسف ؒ کے قول میں کچھ مناسب تاویل 1 کرلینا چاہیے جس سے مخالفِ نص کا شبہ نہ رہے۔
فصلِ ششم: من جملہ ان رسوم کے ڈاڑھی چڑھانا ہے۔یہ بھی حرام ہے۔بخاری ومسلم کی حدیث میں حضور ﷺ کا