فرمایاگیاہے کہ ’’اللہ تعالیٰ لعنت کرے ان عورتوں پر جو قبروں کی زیارت کرتی ہیں‘‘۔
اورحدیث شریف میں حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ
نے کہ ’’لعنت کرے اللہ تعالیٰ یہود اور نصاریٰ پر کہ انھوں نے اپنے انبیاکی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا‘‘۔1 یہ حدیث مطلبِ مذکور کے اثبات کے لیے کافی ہے اور اسی حدیث سے قبر کوسجدہ کرنے کی حرمت بھی ثابت ہوگئی۔ اور دوسری حدیث میں ہے کہ ایک صحابی نے حضور ﷺ سے اجازت چاہی کہ ہم آپ کو سجدہ کیا کریں۔آپ ﷺ نے سوال کیا کہ اگر ہمارے بعد ہماری قبرپر گزروگے، کیا جب بھی سجدہ کروگے؟ صحابی ؓ نے عرض کیا: اس وقت تو نہ کروں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اگر کسی کو اجازت سجدہ کی ہوتی تو عورت کو اجازت دیتا کہ خاوند کو سجدہ کیا کرے‘‘۔2 مطلب آپ کے جواب کا یہ ہوا کہ جب تم اس بات کو تسلیم کرتے ہو کہ بعد موت کے کوئی مستحقِ سجدہ نہیںہے تو معلوم ہوا کہ مستحقِ سجدہ کاحی۔ّ ہے سو جو دائم وقائم ہے سجدہ اسی کا حق ہے، اس سے زندہ ۔ُمردہ سب کوسجدہ کرنا حرام ٹھہرا۔ یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض لوگ جو زند پیروں کو سجدہ کرتے ہیں، یہ بھی جائز نہیں۔ اور اگر کسی بزرگ سے قولاً یا فعلاً منقول ہو تو بحسنِ ظن اس میں تاویل سکرو غلبۂ حال کی کی جائے گی جس میں معذوری ہے۔
اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے اس سے کہ قبروں پر چراغاں کا سامان کیا جائے۔3 اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ممانعت فرمائی اس سے کہ قبروںکوپختہ بنایا جائے اور اس سے کہ ان پر لکھا جائے اور اس سے کہ ان پر عمارت بنائی جائے۔4 روایت کیا اس کو ترمذی نے۔
بعضے لوگ قبروںپر چڑھاوا چڑھاتے ہیں۔ چوںکہ مقصود اس سے تقر۔ّب و رضامندی اولیاء اللہ کی ہوتی ہے اور ان کو اپنا حاجت روا سمجھتے ہیں۔ یہ اعتقاد شرک ہے۔ اور وہ چڑھاوا کھانا بھی جائز نہیں؛ لعموم قولہ تعالٰی: {وَمَآ اُہِلَّ بِہِ لِغَیْرِ اللّٰہِج}۔
بعض لوگ تاویل کرتے ہیں کہ مقصودِ اصلی ہمارا مساکین کو دینا ہے، چوں کہ یہ لوگ وہاں جمع رہتے ہیں، اس لیے وہاں لے جاتے ہیں۔ مگر یہ محض حیلہ ہے، کیوںکہ اگر وہی مساکین اس شخص کو راہ میں مل جاویں اور سوال کریں تو ہرگز ان کو اس چڑھاوے میں سے ایک ذرّہ بھی نہ دیں اور یہی جواب ملے کہ جہاں کے لیے لائے ہیں وہاں تو ابھی پہنچا ہی نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ قبر مقصود ہے، مساکین مقصود نہیں۔ پھر وہاں پہنچ کر ویسے بھی تو مساکین کو تقسیم کرسکتے ہیں، قبر پر رکھنے کی کیا وجہ؟
بعض لوگ پھولوں کی چادر اور ہار نہایت مکلف بناکر قبروںپر ڈالتے ہیں اور دلیل لاتے ہیںکہ حضور۔ُپرنور ﷺ نے دوقبروں پر ایک شاخ کھجور کے دوحصے کرکے گاڑ دیا تھا اور ارشاد فرمایا تھا کہ ’’جب تک یہ خشک نہ ہوجائیں امید ہے کہ