۵۔ مسئلہ: اگر ولی نے بالغہ کا نکاح بلا اس کی اجازت کے کردیا اور بعد میں وہ سن کر خاموش ہوگئی اب نکاح صحیح ہوگیا۔ اور اگر غیر ولی نے ابتدائً جازت لی تھی، مگر وہ خاموش ہوگئی، تو اس وقت تو نکاح صحیح نہ ہوگا، لیکن اگر صحبت کے وقت اس کی ناراضی ظاہر نہ ہوئی تو وہ نکاح اب صحیح ہوجاوے گا۔
۶۔ مسئلہ: ایجاب و قبول کے الفاظ ایسی بلند آواز سے کہنے چاہئیں کہ گواہ اچھی طرح سن لیں۔2
۷۔ مسئلہ: ولی سب سے اوّل باپ ہے، پھر دادا، پھر حقیقی بھائی، پھر علاتی بھائی۔ پھر ان کی اولاد اسی ترتیب سے، پھر حقیقی چچا، پھر علاتی چچا، پھر چچا زاد بھائی اسی ترتیب سے پھر اور عصبات بترتیب فرائض کے، جب کوئی عصبہ نہ ہو تو ماں، پھر دادی، پھر نانا، پھر حقیقی بہن، پھر علاتی بہن، پھر اخیافی بھائی بہن، پھر پھوپھی، پھر ماموں، پھر خالہ، پھر خالہ زاد بہن، پھر اور ذوی الارحام۔3
۸۔ مسئلہ: ولی قریب کے ہوتے ہوئے ولی بعید کو ولایت نہیں پہنچتی۔4
۹۔ مسئلہ: طلاق تین طرح پر ہے: رجعی، بائن، مغلّظہ۔ رجعی میں اگر عد۔ّ ت کے اندر اگر شوہر نے رجوع کرلیا نکاح باقی رہے گا، دوسرے سے نکاح جائز نہیں۔ اگر عد۔ّ ت کے اندر رجعت نہ
کی تو نکاح جاتا رہے گا، بعد ِ عد۔ّ ت اس عورت کا دوسرے شخص سے نکاح جائز ہے۔ اوربائن ومغلّظہ میں رجوع جائز نہیں ہے۔1 مگر عد۔ّ ت کے اندر دوسرے شخص سے نکاح جائز نہیں، البتہ بعدِ عد۔ّ ت جائز ہے۔2
۱۰۔ مسئلہ: عد۔ّ ت کی یہ تفصیل ہے کہ اگر بی بی شوہر کے پاس نہیں بھیجی گئی اور شوہر نے طلاق دے دی تو عدت بالکل واجب نہیں، اور اگر شوہر کے پاس بھیجی گئی ہے، سو اگر اس کو حیض شروع نہیں ہوا یا عمر زیادہ ہونے سے حیض بند ہوگیا اور اس کو طلاق دی گئی ہے تو اس کی عد۔ّ ت تین ماہ ہے اور اگر اس کو حیض آتاہے تو تین حیض ہے اور اگر اس کو حمل ہے تو عد۔ّ ت اس کی یہ ہے کہ بچہ پیدا ہوجائے۔3 اور اگر شوہر مرگیا ہے تو اس وقت سب کی عد۔ّ ت چار مہینے دس دن ہیں، مگر حمل والی کی عد۔ّ ت یہاں بھی بچہ پیدا ہونا ہے۔ غرض جس عورت کی جو عد۔ّ ت ہو اس کے اندر دوسرا نکاح جائز نہیں۔
جو عورت کافر مسلمان ہوجاوے اور اس کا خاوند مسلمان نہ ہو تو اس کا حکم مثل طلاق کے ہے، اس میں بھی عد۔ّ ت واجب ہے، جب تک تین حیض اس وقت سے نہ آجائیں یا اگر حمل والی ہو تو جب تک بچہ پیدا نہ ہوجائے کسی شخص سے اس کا نکاح جائز نہیں۔ اس میں اکثر لوگ احتیاط نہیں کرتے۔
۱۱۔ مسئلہ: نکاح کے وقت یہ بھی تحقیق کرلینا ضروری ہے کہ ناکح منکوحہ میں علاقہ حرمت ِنسبی یا رضاعی کا تو نہیں۔