الغرض واقعاتِ مذکورہ ان معاصی سے ۔ُپر ہیں: اسراف، افتخار و نمایش، التزام ِمالا یلزم، تشبّہ بالکفار، سودی قرض یا بلا ضرورت قرض لینا، جبرِ تبرعات، بے پردگی، شرک، فسادِ عقیدہ، نمازوں کا یاجماعت کا قضا ہونا، اعانتِ معصیت، اصرار واستحسان معاصی کا، جن کی مذ۔ّمت قرآن وحدیث میں صاف صاف مذکورہے۔ چنانچہ مختصر۔ًا ذکر ہوتاہے:
ارشاد فرمایا کہ ’’ اسراف مت کرو، بے شک اللہ جل شانہٗ پسند نہیں کرتے اسراف کرنے والوںکو‘‘۔ اور دوسری جگہ فرمایا کہ ’’بے ہودہ اُڑانے والے شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا ناشکرگزار ہے‘‘۔ حدیث میں ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: ’’جو شخص
دکھلاوے کا کوئی کام کرے، اللہ تعالیٰ اس کو (یعنی اس کی رسوائی کو) دکھلاوے گا۔ اور جو شخص کہ سنانے کے واسطے کوئی کام کرے، سناوے گا اللہ تعالیٰ اس کے عیوب قیامت کے روز‘‘۔1 اور حدیث میں ہے کہ ’’اپنی نماز میں شیطان کا حصہ مت بناؤ کہ نماز پڑھ کر داہنی طرف سے پھرنے کو ضروری سمجھنے لگو‘‘۔2
اس سے معلوم ہوا کہ ضروری قرار دینا شیطان کی رضا و خوشی کا باعث ہے۔ محققین نے فرمایا ہے کہ جب مندوبات پر اصرار کرنے کا یہ حال ہے تو مباح پر اصرار کرنے کا کیا حال ہوگا۔ اور میں کہتاہوں کہ اگر معاصی پر اصرار کرے تو کیا حال ہوگا؟ اور حدیث میں ہے کہ لعنت فرمائی رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے اور دینے والے کو۔3 اور قرض کے باب میں جو تہدیدیں آئی ہیں وہ مشہور ومعروف ہیں۔ وہ بلا ضرورت قرض لینے سے روکنے کے لیے کافی ہیں۔ اور حدیث میں ہے کہ ’’کسی شخص کا مال حلال نہیں بدون اس کی خوش دلی کے‘‘۔ اس سے معلوم ہوا کہ تبرعات میں جبر حرام ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ ’’لعنت کرے اللہ تعالیٰ دیکھنے والے کو اور جس کی طرف دیکھا جائے‘‘۔ اس سے بے پردگی کی مذ۔ّمت و حرمت ثابت ہوئی۔
شرک کی مذ۔ّمت کون نہیں جانتا۔ اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کسی عمل کے ترک کرنے کو کفر نہ سمجھتے تھے بجز نماز کے۔4
اورحدیث میں ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: ’’قسم ہے اس ذات پاک کی کہ جان میری اس کے قبضہ میں ہے کہ میرا ارادہ یوں ہوا کہ اوّل لکڑیاں جمع کراؤں اورپھر نماز کے لیے اذان کہلواؤں، پھر جولوگ نماز میں حاضر نہیں ہوئے ان کی طرف چلوں اور ان کے گھروں کو جلادوں‘‘۔1
اس سے جماعت میں حاضر نہ ہونے کی کس درجہ سخت وعید معلوم ہوتی ہے۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہ ’’ایک دوسرے کی مدد مت کرو گناہ اور ظلم میں‘‘۔ اور حدیث میں ہے کہ ’’جب نیکی کرنے سے تیرا جی خوش ہو اور برا کام کرنے سے جی برا ہو،