میں سب مل کر کھالیتی ہیں (شاباش)، یہ سب شگون معلوم ہوتاہے۔
۶۹۔ پھر دولہا والوں کی نائن دلہن والوں کی نائن کاہاتھ دھلواتی ہے اور یہ نائن موافقِ تعلیم اپنے آقا کے کچھ نقدہاتھ دھلوائی میں دیتی ہے اورکھانا شروع کردیتی ہے، یہ التزامِ ما لا یلزم اور جبر فی التبرع ہے۔
۷۰۔ بوقت کھاناکھانے کے ڈومنیاں گالیاں گاتی ہیں۔ کم بختوں پر خدا کی مار!۔ اور نائن سے نیگ لیتی ہیں۔ ماشاء اللہ ہمارے بھائیوں کی نائن بھی بادشاہوں سے کم نہیں۔ ’’گاہے بدشنامے خلعت بدہند‘‘ مگر گاہے کا فرق ہے، کیوںکہ ان کی قسمت میں ہمیشہ کے لیے یہ دولت لکھی ہے کہ گالیاں کھاؤ اور انعام دو۔ نُعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْجَہْلِ۔
۷۱۔ جب جہیز کھولا جاتاہے تو ایک جوڑا ساتھ والی نائن کو دیاجاتاہے اور ایک جوڑا سب دھیانیاں آپس میں تقسیم کرلیتی ہیں۔’’چہ خوش مان نہ مان میں تیرا مہمان‘‘۔ اگرکوئی کہے کہ نہیں صاحب! سب مانے ہوئے ہیں، توحضرت مانے ہوئے آپ ہی ہیں۔ کہ نہ ماننے سے نکو بنائے جاویں گے۔ ایسا زبردستی کا ماننا تو وہ بھی مان لیتاہے جس کے چوری ہوئی ہے اور خاموش ہوکر بیٹھ رہتاہے یا کوئی ظالم غصب کرلیتا ہے اور یہ ڈر کے مارے نہیں بولتا، ایسے ماننے سے کسی کا مال نہیں ہوجاتا۔ اسی طرح بعض جگہ یہ بھی دستور ہے کہ جہیز میں بٹوے اورکمر بند اور تلے دانیاں ہوتی ہیں۔ وہ سب دھیانیاں آپس میں تقسیم کرلیتی ہیں اور حصۂ رسد بہو کو بھی دیتی ہیں۔
۷۲۔ شب کا وقت تخلیہ کا ہے جس میں بے حیا عورتیں جھانکتی تانکتی ہیں اورمطابق مضمون حدیث شریف کے داخلِ دائرۂ لعنت ہوتی ہیں۔1
۷۳۔ بوقتِ صبح یہ بے حیائی ہوتی ہے کہ شب خوابی کا بستر چادر وغیرہ دیکھتے ہیں، اس سے بڑھ کر بعض جگہ یہ غضب ہے کہ تمام کنبہ میں نائن کا ہاتھ پھرایاجاتاہے، کسی کا راز معلوم کرنا مطلقاً حرام ہے، بالخصوص ایسی حیا کی بات کی تشہیر، سب جانتے ہیں کہ کس قدر بے غیرتی کی بات ہے۔2 مگر افسوس ہے کہ عین وقت پر کسی کو ناگوار نہیں معلوم ہوتا، اللہ بچاوے!
۷۴۔ بوقتِ شام یعنی درمیان عصرو مغرب بہو کا سرکھولا جاتاہے اور اس وقت ڈومنیاں گاتی جاتی ہیں اور ان کو ایک روپیہ چار آنہ یا پانچ ٹکے مانگ بھرائی اور سر کھلائی کے نام سے دیے جاتے ہیں۔ اس میں بھی التزامِ مالا یلزم اور گانے کی اُجرت کی خرابی موجود ہے۔
۷۵۔ بہو کے آنے سے اگلے دن اس کے عزیز قریب دوچار گاڑیاں اور مٹھائی وغیرہ لے کر آتے ہیں، اس آمد کانام چوتھی ہے۔ اس میں بھی التزام مالا یلزم کی علت لگی ہوئی ہے۔ علاوہ اس کے یہ ماخوذ ہے کفارِ ہندسے، اور تشبّہ بالکفارکا ممنوع ہوناظاہر ہے۔