۶۵۔ اس کے بعد بہو کا منہ کھولا جاتاہے اور سب سے پہلے ساس یا بڑی عورت خاندان کی، بہو کا منہ دیکھتی ہے اور کچھ منہ دکھلائی دیتی ہے، جو ساتھ والی کے پاس جمع ہوتا رہتاہے۔ اس کی ایسی سخت پابندی ہے کہ جس کے پاس منہ دکھلائی نہ ہو وہ ہرگز ہرگز منہ نہیں دیکھ سکتی، کیوںکہ لعنت وملامت کا اتنا بھاری بوجھ اس پر رکھا جاوے جس کو وہ کسی طرح اُٹھا ہی نہ سکے۔ غرض اس کو واجبات سے قرار دیا ہے، جو صریح تعدیٔ حدودِ شرعیہ ہے، پھر اس کی کوئی وجہ معقول سمجھ میں نہیں آئی کہ اس کے ذمہ منہ پر ہاتھ رکھنا، بلکہ ہاتھوںپر منہ رکھنا یہ کیوں فرض کیا گیا ہے، اس طرح اگرکوئی نہ کرے(گویا قضیہ فرضیہ ہے) تو تمام برادری میں بے حیا اور بے شرم اور بے غیرت مشہور ہوجاوے، بلکہ ایسا تعجب کریں کہ جیسے کوئی سمجھ دار مسلمان کافر بن جائے، پھر بتلائیے یہ بھی تعدیٔ حدود ہے یا نہیں؟
اس شرم شرم میں اکثر دلہنیں نماز قضا کرڈالتی ہیں۔ اگرساتھ والی نے پڑھوادی تو خیر، ورنہ ’’مذہبِ مستورات‘‘ میں اس کو اجازت نہیں کہ خود اُٹھ کر یا کسی سے کہہ سن کر نماز کا انتظام کرلے، اس کو ہلنا یا حرکت کرنا، بولنا چالنا،کھانا پینا، اگر کھجلی بدن میں اُٹھے تو کھجلانا، اگرجمائی یا انگڑائی کا غلبہ ہو جمائی یا انگڑائی لینا یا نیند آئے تو لیٹ رہنا یا اگرپیشاب پاخانہ خطا ہونے لگے تو اس کی اطلاع تک کرنا بھی اس ’’مذہبِ زنان‘‘ میں حرام بلکہ کفر ہے، خدا جانے کیا جرم کیا تھا جو ایسی سخت کال کوٹھری میں یہ مظلومہ مقید کی گئی ہے؟ ہائے! یہ شان تو بندے کی اپنے مالکِ حقیقی کے رُوبرو ہونا زیبا تھی اور جن کی ہے ان کی ہے بھی :
اے قلم بنگر گر اجلالیستی
درمیانِ اصبعینِ کیستی
یاالٰہی! اپنی رحمت کے صدقہ مجھ نالائق کو ایسا انقیاد وتسلیم نصیب فرما دیجیے۔
اور بعض شہروں میں یہ خرافات ہیں کہ مرد بھی دلہن کامنہ دیکھتے ہیں۔ أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ۔
۶۶۔ پھر سب عورتیں منہ دیکھتی ہیں۔ اس کے بعد کسی کا بچہ بہو کی گود میں بٹھاتے ہیں اور کچھ مٹھائی دے کر اُٹھالیتے ہیں۔ وہی خرافاتِ شگون، مگر ہوتاکیا ہے، اس پر بھی بعضوں کے تمام عمر اولاد نہیں ہوتی، توبہ توبہ! کیا برے خیالات ہیں!
۶۷۔ اس کے بعد بہو کو اُٹھاکر چارپائی پر بٹھاتے ہیں، پھر دلہن کے داہنے پا کا انگوٹھا نائن دھوتی ہے اور وہ روپیہ یا اٹھنی وغیرہ جو بہو کے ایک پلّے میں بندھا ہوتاہے، انگوٹھا دھلوائی میں نائن کو دیا جاتاہے۔ معلوم ہوتاہے کہ یہ بھی کوئی شگون ہے۔
۶۸۔ بعد آنے دلہن کے شکرانہ کے دوطباق: ایک اس کے لیے، دوسرا نائن کے لیے جو بہو کے ساتھ آتی ہے، بنائے جاتے ہیں۔ اس وقت بھی وہی سات سہاگنیں مل کر کچھ دانہ بہو کے منہ کو لگاکر (اس بے چاری کے للچانے کے لیے) آپس