۵۶۔ جب مکان پر ڈولا پہنچتا ہے تو کہار ڈولا نہیں رکھتے جب تک ان کو ایک روپیہ چار آنے ’’ڈولا ٹکوائی‘‘ نہ دیا جاوے، اگریہ انعام ہے تو انعام میں جبر کیسا اور اگر اُجرت ہے تو اُجرت کی طرح ہونا چاہیے کہ جب کسی کے پاس ہوا دے دیا۔ اس کا وقت معیّن کرکے مجبور کرنا بجز اتباعِ رسم اور کچھ بھی نہیں جس کو التزامِ مالا یلزم کہنا چاہیے۔
۵۷۔ جب کہار ڈولا رکھ کر چلے جاتے ہیں تو دھیانیاں بہو کوڈولا میں سے اُتارنے نہیں دیتیں کہ جب تک ہم کو حق نہ دیا جاوے گا ہم دلہن کو گھر میں نہ گھسنے دیں گے۔ یہ بھی جبر فی التبرع ہے۔
۵۸۔ اس کے بعد نوشا کو دروازہ میں بلاکر ڈولا کے پاس کھڑا کیا جاتاہے، اس کی سخت پابندی بھی ہے، یہ ایک قسم کا شگون ہے، جس کی بنا فسادِ اعتقاد ہے اور اکثر اس وقت پردہ دار عورتیں بھی بے تمیزی سے سامنے آکھڑی ہوتی ہیں۔
۵۹۔ عورتیں صندل اور مہندی پیس کر لے جاتی ہیں اور دلہن کے داہنے پاؤں اور کوکھ پر ایک ایک ٹیکہ لگاتی ہیں، یہ صریح ٹوٹکا ہے جو شعبۂ شرک ہے۔
۶۰۔ تیل اور ماش صدقہ کرکے بھنگن کو دیاجاتاہے اور میانہ کے چاروں پاؤں پر تیل چھڑکاجاتاہے۔ دیکھئے وہی فسادِ عقیدہ کا روگ اس لغو حرکت کامنشا ہے۔
۶۱۔ اور اس وقت ایک بکرا گڈرئیے سے منگاکر نوشا اور دلہن کے اوپر سے صدقہ کرکے اس گڈرئیے کو کچھ نیگ کے جس کی مقدار دو آنہ یا چار آنہ ہوتے ہیں دے دیا جاتاہے۔ دیکھئے یہ کیا حرکت ہے، اگر بکرا خریدا ہے تو اس کی قیمت کہاں ہے؟ اگر دوآنہ چار آنہ قیمت ہے تو بھلا ویسے تو اتنے کے خرید لو اور اگر خریدا نہیں تو گڈریئے کی ملک ہے، غیر کے مال میں صدقہ کے چہ معنی؟ وہی بات ہوئی کہ ’’حلوائی کی دوکان پر ناناجی کی فاتحہ‘‘۔ پھر صدقہ کامصرف گڈریئے یہ بہت موزوں ہے۔ غرض سرتا پا لغو حرکت ہے اور بالکل اصولِ شریعت کے خلاف۔
۶۲۔ اس کے بعد بہو کو اتار کر گھر میں لاتے ہیں اور ایک بوریا پر قبلہ رُخ بٹھاتے ہیں اور سات سہاگنیں مل کر تھوڑی تھوڑی کھیر بہو کے داہنے ہاتھ پر رکھتی ہیں اور اس کھیر کو ایک سہاگن منہ سے چاٹ لیتی ہے۔ یہ رسم تمام تر شگونوں اور فالوں سے مرکب ہے، جس کا مبنی فسادِ عقیدہ ہے اور قبلہ رُخ ہونا بہت برکت کی بات ہے، مگر جب اس کی پابندی فرائض سے بڑھ کر ہونے لگے اور اس کے ترک کو موجبِ بدشگونی سمجھیں تو یہ تعدیٔ حدودمیں داخل ہوجاوے گا۔
۶۳۔ یہ کھیر دو طباقوں میں اُتاری جاتی ہے۔ ایک ان ڈومنی کو (شاباش ری ڈومنی تیرا تو سب جگہ ظہور ہے) اور ایک نائن کو معہ کچھ انعام کے جس کی مقدار کم سے کم پانچ ٹکے ہیں، دیے جاتے ہیں، یہ سب بنائِ فاسد علی الفاسد ہے۔
۶۴۔ اس کے بعد ایک یا دو من کی کھیر برادری میں تقسیم کی جاتی ہے جس میں بجز رِیا کے اور کچھ بھی نیت نہیں۔