ہوں کہ یہ ڈومنیاں آلے اور گت سے گاتی ہیں یا نہیں؟ بے شک گت سے گاتی ہیں۔ تو ذرا کسی عالم سے پوچھو تو سہی کہ یہ غنا امام ابوحنیفہ ؒ کے مذہب میں حرام ہے یا نہیں؟ اور اگر کسی کو شبہ ہو کہ عید کے روز پیغمبر ﷺ کے رُوبرو بھی دو لڑکیوں نے گایا ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ اوّل تو وہ نابالغ لڑکیاں تھیں دوسرے وہ اُتار چڑھاؤ سے نہ گاتی تھیں، چناںچہ حدیث میں ہے ’’جَارِیَتَیْنِ، وَلَیْسَتَا بِمُغَنِّیَتَیْنِ‘‘ اس معنی کی دلیل ہے۔ اور یہ بتلاؤ کہ ان کی آواز اجنبی مردوں کے کانوں میں پہنچتی ہے یا نہیں؟ اور نامحرم عورتوں کی آواز کسی غیر مرد کے کانوں میں جانا اور اس طرح سے کہ سننے سے خرابی پیدا ہو، حرام ہے یا نہیں؟ پھر اس راگ میں یہ بھی خاصیت ہے کہ جو صفاتِ قلب میں غالب ہوتے ہیں ان کو اور زور ہوجاتاہے۔ تو بتلاؤ کہ ہم لوگوں کے قلب میں صفاتِ خبیثہ کا غلبہ ہے یا نہیں اور صفاتِ خبیثہ کا قوت دینا حرام ہے یانہیں؟ پھر یہ کہ آدھی آدھی بلکہ تمام رات دائرہ اور کہیں کہیں ڈھولک بھی بجتی ہے، جس سے پاس والوں کی عموماً اور حاضرینِ مجلس کی خصوصًا نیند ضائع ہوتی ہے۔ اور صبح ہوتے ہی سب ۔ُمردہ کی طرح پڑ کر سوتے ہیں۔ پس صبح کی نمازیں ان کی قضا ہوتی ہیں یا نہیں؟ اور نماز کا قضا کرنا اور جس شغل کی وجہ سے نماز قضا ہو وہ شغل حرام ہے یا نہیں؟ اور کہیں کہیں مضامینِ گیت کے خلافِ شرع بھی ہوتے ہیں۔ پس اس کے گانے اور سننے سے سب کو گناہ ہوتاہے یا نہیں؟
ا ب بتلاؤ کہ اس طرح کا گیت گانا اور گوانا حرام ہے یا نہیں؟ پھر جب وہ حرام ہوا تو اس کی اُجرت دینا دلانا کس طرح جائز ہوگا؟ اور اُجرت بھی کس طرح کہ گھر والا تو اس لیے دیتا ہے کہ اس نے بلایا، اس کے یہاں تقریب ہے، بھلا آنے والوں کی کیا کم بختی ہے کہ ان سے بھی جبر۔ًا وصول کیا جاتاہے اور جو نہ دے اس کی تذلیل و تحقیر اور طعن و تشنیع کی جاتی ہے۔ وہی جبرِ تبرعات کا قصہ یاد کرلیا جائے۔ پس ایسے گانے کو اور ایسے حق کو کیوں کر حرام نہ کہا جاوے۔
۴۵۔ بعد فراغت کھانے کے جہیز کی تمام چیزیں مجمعِ عام میں لائی جاتی ہیں اور ایک ایک چیز سب کو دکھلائی جاتی ہے اور زیور کی فہرست سب کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ فرمائیے کہ یہ پوری رِیا ہے یا نہیں؟! علاوہ اس کے زنانہ کپڑوں کا مردوں کو دکھلانا کس قدر غیرت کے خلاف ہے۔
۴۶۔ اور سوا روپیہ نیگ کمینوں کا جہیز کے خوان میں ڈالا جاتاہے۔ وہی جبر فی التبرع کا مضمون یاد دلا یاجاتاہے۔
۴۷۔ اب لڑکی کے رخصت ہونے کا وقت آیا، میانا پالکی دروازہ میں رکھ کر دلہن کے باپ یا بھائی وغیرہ اس کے سرپر ہاتھ دھرنے کو بلائے جاتے ہیں۔ اور اس وقت بھی اکثر مردوں عورتوں کا آمنا سامنا ہوجاتاہے جس کا مذموم ہونا ظاہر ہے۔
۴۸۔ اور لڑکی کو رخصت کرکے ڈولے میں بٹھاتے ہیں اور مقتضائے عقل کے خلاف سب میں روناپیٹنا مچتا ہے۔ ممکن ہے کہ بعض کو مفارقت کا قلق ہو، مگر اکثر تو رسم ہی پورا کرنے کو روتی ہیں کہ کوئی یوں کہے گا کہ ان لوگوںپر لڑکی بھاری تھی،