ہیں، جس کا گناہ اور بے غیرتی ہونا محتاجِ بیان نہیں۔
۴۳۔ اگربہت غیرت کا کام فرمایا گیا تو اس کا رومال گھر میں منگایا جاتاہے۔ اور اس وقت سلامی کا روپیہ جمع کرکے جو بطور نوتا کے ہوتاہے دولہا کو دیے جاتے ہیں۔ اور شادیوں میں کئی موقعوں پر نوتا جمع ہوتاہے، جس کی اصل یہ معلوم ہوتی ہے کہ پہلے زمانہ میں کسی غریب آدمی کو کوئی تقریب پیش آئی، اس کے عزیزوں نے بطور امداد کے کچھ جمع کرکے دے دیا، کچھ اس وقت ان امور میں اس قدر طول نہ تھا، تھوڑے سے سرمائے میں سب ضروری کام انجام پاگئے، نہ اس کو بار ہوا کہ مفت رقم ہاتھ آگئی، نہ دینے والوں پر گراں ہوا، کسی کا زیادہ خرچ نہیں ہوا۔ اگربطور تبرع واحسان کے دیتے ہوں گے تو اس کا عوض نہ چاہتے ہوں گے، گو دوسرا شخص بقاعدہ ہَلْ جَزَائُ الإِْحْسَانِ إِلَّا الإِْحْسَانُ کے اس کی ضرورت کے وقت اس کی اعانت کردیتا ہوبشرطِ گنجایش و بلا لحاظ کمی وبیشی کے، اور اگر بطور قرض کے ہوتا ہوگا تو اس کو یہ قرض بتدریج ادا کردینا آسان ہوتا تھا۔ واقعی اس وقت یہ مصلحت نہایت مفید تھی اور اب تو اس میں کوئی بھی مصلحت نہیں رہی، جس قدر ۔َصرف ہوتاہے اس کا کوئی جز و معتد بہٖ اس نوتا میں جمع نہیں ہوتا۔ پھر ناحق مقروض بننے سے کیا نفع؟ اور پھر اکثر اس پر تکرار اور رنج بھی ہوتاہے۔ غرض بے ضرورت مقروض ہونا بھی منع ہے، رنج و تکرار کا کام کرنا بھی منع ہے۔ پھر گنجایش کے وقت ادا نہیں کرسکتے۔ جب دوسرے شخص کے یہاں کوئی تقریب ہو تب بھی ادا کرنا ممکن ہے۔ اگر اس وقت پاس نہ ہو تو بعض اوقات سودی قرض لے کردینا پڑتاہے، یہ بھی گناہ ہی ہے۔ جس دستور میں اتنے گناہ ہوں بے شک واجب۔ُ الترک ہے۔
۴۴۔ اس میں ڈومنی اور نائن کا نیگ بقدر آٹھ آنے نکالا جاتاہے۔ اللہ میاںکی زکوٰۃ کا چالیسواں حصہ اتنا فرض نہیں سمجھتے، کھیت کا دسواں حصہ واجب نہیں جانتے، مگر ان کا حصہ نکالنا سب فرائض سے بڑھ کر فرض، یہ التزامِ مالا یلزم کس قدر لغو امر ہے۔ پھر یہ کہ نائن تو خدمتی بھی ہے، بھلا یہ ڈومنی کس مصرف کی دوا ہے جو ہر جگہ اس کا ساجھا اور حق رکھا ہوا ہے۔ بقول شخصے: ’’بیاہ میں بیج کا لیکھا‘‘، شاید گانے بجانے کا حق الخدمت سمجھا جاوے تو اس خدمت کی کیفیت سن لینا چاہیے:
اکثر لوگ یہ سن کرکہ شادی میں گیت درست ہے بے دھڑک ڈومنیاں گواتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ درست کس طرح تھا اور اب رواج کس طرح پر ہے۔ اس کی تو مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص کسی کی روٹی غصب کرکے لادے اور مفتی سے پوچھے کہ روٹی حرام ہے یا حلال؟ اور اس سے حلال سن کر خوب غصب کیا کرے۔ ظاہر ہے کہ ایسے فتویٰ سے کام نہیں چل سکتا۔ اس کو یہ پوچھنا چاہیے تھا کہ میرے پاس غصب کی روٹی ہے، وہ حلال ہے یا حرام؟ پھر دیکھو اس کو کیا جواب ملتا ہے۔ غرض یہ گیت ڈومنیوں کا جس طرح رائج ہے، اس کو دیکھنا چاہیے کہ اس میں خرابی ہے یا نہیں؟ تو اب میں پوچھتا