اناڑی، یہاں احتمال ضرر کا غالب ہے۔ دوسرے وہاں ضرورت تعلیم و فن کی ہے یہاں بجز مفاخرات کے اورکیاضرورت ہے؟
۱۳۔ دولہا اس شہر کے کسی مشہور ۔ّمتبرک مزار پر جاکر کچھ نقد چڑھاکر شاملِ برات ہوجاتا ہے۔ اس میں جو عقیدہ جاہلوں کا ہے وہ یقینی شرک تک پہنچا ہوا ہے۔ اگرکوئی فہیم اس بد عقیدے سے پاک بھی ہو تب بھی اس رسم سے چوںکہ ان فاسد الاعتقاد لوگوں کے فعل کی تائید و ترویج ہوتی ہے اس لیے سب کو بچنا چاہیے۔
۱۴۔ حجام آرندہ مہندی کو بروقت پہنچانے مہندی کے وہ مقدار انعام دیتا ہے کہ جس مقدار انعام پر دولہا والا اس مقدار خرچ کا اندازہ کرلیتا ہے جو اس فرد کو کمینان میں دینا پڑتاہے، یعنی یہ فرد اس انعام سے آٹھ حصہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہ زبردستی کا ٹیکس ہے کہ پہلے سے نوٹس دیا جاتاہے کہ ہم تم سے اتنا روپیہ دلوائیں گے۔ چوںکہ اس طرح جبراً دلوانا حرام ہے۔ اس لیے اس کی تمہید اور اطلاع کے لیے اصطلاح مقرر کرنا بھی اسی کے حکم میں ہے، کیوںکہ معصیت کا عزم بھی معصیت ہے۔
۱۵۔ کچھ مہندی دلہن کے لگائی جاتی ہے اور باقی تقسیم ہوجاتی ہے۔ یہ دونوں امر بھی خواہ مخواہ التزامِ مالا یلزم ہیں، اس طرح کہ اس کے خلاف کو عیب سمجھتے ہیں۔ پس صریح تعد۔ّی حدودِ شرعیہ ہے۔
۱۶۔ برات آنے کے دن دلہن کے گھر عورتیں جمع ہوتی ہیں۔ اس مجمع کے ظلمات ونحوستیں اوپر عرض کرچکا ہوں۔
۱۷۔ادھر کام پر پروت تقسیم ہوتے ہیں۔ مثلاً: نائی نے دیگ کے لیے چولہا کھود کر پروت مانگا تو اس کو ایک خوان میں اناج اور اس پر گڑ کی ایک بھیلی رکھ کر دیا جاتاہے۔ اسی طرح ہر ہر خفیف کام پر بھی جرمانہ ہوتاہے۔ خدمت گزاروں کو دینا بہت اچھی بات ہے، مگر اس ڈھونگ کی کوئی ضرورت ہے؟ اس کا جو حق الخدمت سمجھا جائے اس کو ایک دفعہ دے دیا جاوے۔ اس کی بنا بھی وہی تشہیر ہے۔ پس علاہ اس کے اس کو اُجرتِ خدمت تو کہہ نہیں سکتے، کیوںکہ اُجرت کے لیے شرعاً تعینِ مقدار ضروری ہے، اوریہاں ہر گز ایسا تعیّن نہیں ہے کہ پاؤ سیر کا بھی فرق نہ ہونے پائے۔ پس لابد انعام واحسان ہوگا، اس میں اس طرح زبردستی لینا حرام ہے اور جس چیز کا لینا حرام ہے اس کا دینا بھی حرام ہے۔ اور اگر اس کو اُجرت کہا جائے تو بوجہ مجہول ہونے کے اجارۂ فاسد ہے اور اجارہ ٔ فاسدہ حرام ہے۔
۱۸۔ برات پہنچنے پر گاڑیوں کو گھاس دانہ اور مانگے کی گاڑیوں کو گھی اور گڑ بھی دیا جاتاہے۔ اس موقع پر اکثر گاڑی بان ایسا طوفان برپا کرتے ہیں کہ گھر والا بے آبرو ہوجاتاہے اور باعث اس کے وہی برات لانے والے ہوتے ہیں، ظاہر ہے کہ امرِمذموم کا سبب بننا بھی امرِ مذموم ہے۔