اب کھانے کے وقت جس قدر طوفان مچتا ہے کہ ایک ایک بی بی چار چار طفیلیوں کو ہم راہِ رکاب لاتی ہیں اور ان کو خوب بھر بھر دیتی ہیں اور گھر والے کے مال یا آبرو جانے کی کچھ پروا نہیں کرتیں، یہ پچیسواں گناہ ہوا۔ اب بعد فراغت جب گھر جانے کو ہوتی ہیں کہاروں کی آواز سن کر یاجوج ماجوج کی طرح وہ تموّج ہوتاہے کہ ایک پر دوسری اور دوسری پر تیسری، غرض سب دروازہ کوجا لپٹتی ہیں کہ پہلے میں سوار ہوں۔ کہار بھی اکثر اوقات ہٹنے نہیں پاتے، اچھی طرح سامنا ہوتاہے، یہ چھبیسواں گناہ ہوا۔ پھر کسی کی کوئی چیز گم ہوجائے تو بلا دلیل کسی کو تہمت لگانا بلکہ بعض اوقات اس پر تشد۔ّ د کرنا اکثر شادیوں میں پیش آتاہے، یہ ستائیسواں گناہ ہوا۔ پھر اکثر تقریب والے گھر کے مرد بے احتیاطی اور جلدی میں بالکل دروازے میں گھر کے رُو برو آکھڑے ہوتے ہیں، اور بہتوں پر نگاہ پڑتی ہے، ان کو دیکھ کر کسی نے منہ پھیر لیا۔ کوئی کسی کی آڑ میں آگئی، کسی نے ذرا سر نیچے کرلیا، بس یہ پردہ ہوگیا۔ اچھی خاصی رُوبرو بیٹھی رہتی ہیں، یہ اٹھائیسواں گناہ ہوا۔
پھر دولہا کی زیارت، بارات کے تماشے کو دیکھنا فرض اور تبرک سمجھتی ہیں۔ جس طرح عورت کو اپنا بدن غیرمرد کو دکھلانا جائز نہیں، اسی طرح بلا ضرورت غیر مرد کو دیکھنا بھی بوجہ احتمالِ فتنہ کے ممنوع ہے، یہ انتیسواں گناہ ہوا۔ پھر واپسی پر دولت خانہ کے بعد کئی کئی روز تک آنے والے بیبیوں اور اہلِ تقریب کی کارروائیوں میں جو عیب نکالے جاتے ہیں اور کیڑے ڈالے جاتے ہیں، یہ تیسواں گناہ ہوا۔ اور اسی طرح کی اور بہت سی خرابیاں اور گناہ کی باتیں اس مجمعِ مستورات میں جمع ہیں، جو عاقل دین دار کو مشاہدہ اور تأمل۔ّسے بے تکلف معلوم ہوسکتی ہیں، اس لیے میری رائے یہ ہے کہ ـ’’ام المفاسد‘‘ پہ جمع ہونا اس کا انسداد سب سے زیادہ ضروری ہے۔
۹۔ حجام آراندہ جوڑے کو بروقت پہنچانے پر کچھ انعام دیتے ہیں اورپھر یہ جوڑا نائن لے کر ساری برادری میں گھر گھر دکھلانے جاتی ہیں اور اس رات کو برادری کی عورتیں جمع ہوکر کھانا کھاتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ جوڑا دکھلانے کا منشا بجز رِیا اور کچھ بھی نہیں اور عورتوں کے جمع ہونے کی برکات ابھی مذکور ہوچکی ہیں، غرض اس موقع پر بھی معاصی کا خوب اجتماع ہے۔
۱۰۔ علی الصباح دولہا کو غسل دے کر شاہانہ جوڑا پہناتے ہیں اور پرانا جوڑا مع جوتے کے حجام کو دیا جاتاہے اور چوٹی سہرا کا حق کمینوں کو دیا جاتاہے۔ اکثر اس جوڑے میں خلافِ شرع بھی لباس ہوتاہے اور سہرا چوںکہ کفار کی رسم ہے اس لیے اس حق کانام چوٹی سہرا سے مقرر کرنا بے شک مذموم، اور تائید رسم کفار کی ہے، یہ بھی خلافِ شرع ہے۔
۱۱۔ اب نوشا کو گھر میں بلاکر چوکی پر کھڑا کرکے دھیانیاں سہرا باندھ کر اپنا حق لیتی ہیں اور کنبہ کی عورتیں کچھ ٹکے نوشا کے سرپر پھیر کر کمینان حاضرین کو دے دیتی ہیں۔
نوشا کے گھر میں جانے کے وقت کوئی احتیاط نہیں رہتی۔ بڑی بڑی گہری پردہ والیاں آرایش زیبایش کیے ہوئے اس کے