نامحرموں کے روبرو اظہارِ زینت ہے۔ حدیث میں وارد ہے کہ ’’جو عورت گھر سے عطر لگاکر نکلے (یعنی اس طرح کہ دوسروں کو بھی خوش بو پہنچے) تو وہ ایسی ویسی ہے‘‘۔2 یہ تیرہواں گناہ ہے۔ اب منزلِ مقصود پر پہنچیں، کہار ڈولی دروازے میں رکھ الگ ہوئے، اور یہ بے دھڑک اتر کر گھر میں داخل ہوئیں، یہ احتمال ہی نہیں کہ شاید گھر میں نا محرم مرد پہلے سے ہو اور بار بار ایسا اتفاق ہوتاہے کہ ایسے موقع پر نامحرم کا سامنا ہوجاتاہے۔ مگر عورتوں کو تمیز نہیں ہے کہ اوّل گھر میں تحقیق کرلیا کریں، شبہ قوی کے موقع پر تحقیق نہ کرنا، یہ چودہواں گناہ ہوا۔
اب گھر میں پہنچیں، حاضرین کو سلام کیا، خوب ہوا، بعضوں نے توزبان کو تکلیف ہی نہیں دی، فقط ماتھے پر ہاتھ رکھ دیا، بس سلام ہوگیا، جس کی ممانعت حدیث میں آئی ہے۔3 بعضوں نے لفظِ سلام بھی کہا تو صرف سلام، یہ بھی سنت کے خلاف ہے، السلام علیکم کہنا چاہیے، اب جواب ملاحظہ فرمائیے: ’’جیتی رہو‘‘، ’’ٹھنڈی رہو‘‘، ’’سہاگن رہو‘‘، ’’بھائی جیے‘‘، ’’میاں جیے‘‘، ’’بچہ جیے‘‘۔ غرض کنبہ بھر کی فہرست شمار کرنا آسان اور وعلیکم السلام جو سب کو جامع ہے مشکل، یہ مخالفت سنت کی ہمیشہ ہمیشہ کو کرنا پندرہواں گناہ ہوا۔ اب مجلس جمی تو شغلِ اعظم یہ ہوا کہ غپیں شروع ہوئیں، جو حرامِ قطعی اور سخت ممنوع ہے، یہ سولہواں گناہ ہوا۔ باتوں کے درمیان میں ہر بی بی اس کوشش میں ہے کہ میری پوشاک اور زیور پر سب کی نظر پڑجانا چاہیے۔ ہاتھ پاؤں سے، زبان سے، غرض تمام بدن سے اس کا اظہار ہوتاہے، جو صریح رِیاء ہے اور جس کا حرام ہونا سب کو معلوم ہے، یہ سترھواں گناہ ہوا۔اور جس طرح ہر ہر بی بی دوسروں کو اپنا مایۂ افتخار دکھاتی ہے اسی طرح دوسری کی مجموعی حالت دیکھنے کی بھی کوشش کرتی ہے۔ چناںچہ اگر کسی کو اپنے سے کم پایا تو اس کو حقیر اور ذلیل سمجھا اور اپنے کو بڑا، یہ تکبر اور گناہ ہے، یہ اٹھارہواں گناہ ہوا۔ اور اگر دوسری کو اپنے سے بڑھا ہوا پایا تو حسد اور ناشکری اور حرص اختیار کی، یہ تینوں گناہ ہیں، یہ انیسواں اور بیسواں اور اکیسواں گناہ ہوا۔ اکثر اس طوفان اور بے ہودہ مشغولی میں نمازیں اُڑ جاتی ہیں، ورنہ وقت تو تنگ ضرور ہوجاتاہے، یہ بائیسواں گناہ ہوا۔ پھر اکثر ایک دوسرے کو دیکھ کر یا ایک دوسرے سے سن کر ان رسوم خرافات کی تعلیم بھی پاتی ہیں، اور اس تعلیم و تعلّم کا سلسلہ بلا کسی نصاب وسبق کے اس ملاقات ہی کی بدولت قائم ہے۔ معاصی کی تعلیم وتعلّم دونوں گناہ ہیں، یہ تیئیسواں گناہ ہوا۔
یہ بھی ایک دستور ہے کہ ایسے موقع پر جو سقا پانی لاتاہے، اس سے پردہ کرنے کے لیے بند مکان میں عورتیں نہیں جاتیں، بلکہ اس کو حکم ہوتاہے کہ تو منہ پر نقاب ڈال کر چلا آ، اور کسی کو دیکھنا مت۔ اب آگے اس کا ایمان جانے چاہے دزدیدہ نظر سے تمام مجمع کو دیکھ لے تو کسی کو کچھ غیرت نہیں۔ ایسے منظر پر قصداً بیٹھنا کہ نامحرم دیکھ سکے، حرام ہے، یہ چوبیسواں گناہ ہوا۔