وقتِ وسعت کے ادا کردینا چاہیے۔ اگر نوتہ کا بدل کوئی شخص اگلے دن دینے لگے تو ممکن نہیں کہ کوئی شخص قبول کرلے۔ ثالثًا گنجایش ہو یا نہ ہو، مگر اس کا ادا کرنا لازم ہے، غرض تینوں حالتوں میں شریعت کی مخالفت کی جاتی ہے، اس لیے یہ رسم نوتہ کی جس طرح متعارف ہے جائز نہیں ۔
۴۔ پھر نائن گود میں کچھ اناج ڈال کرسارے کنبہ اور برادری میں بچہ کا سلام کہنے جاتی ہے اور وہاں سب عورتیں اس کو کچھ اناج دیتی ہیں۔ اس میں بھی وہی خیالات اور نیتیں ہیں جو نمبر ۳ میں مذکور ہوئی ہیں۔
۵۔ گھر پر سب کمینوں کو حق دیا جاتاہے جس کو ’’۳۶ تہانبہ‘‘ کہتے ہیں۔ ان میں بعض لوگ تو خدمت گذار ہیں، ان کو تو خواہ حق سمجھ کر یا انعام سمجھ کر دیا جائے تو مضایقہ نہیں، بلکہ مستحسن ہے، مگر یہ ضرور ہے کہ اپنی گنجایش کا لحاظ رکھے۔ یہ نہیں کہ مطعون ہونے کے اندیشہ سے خواہی نخواہی قرض لے کر گو سودی ملے، اپنی زمین، باغ کو فروخت کرے، یا گروی رکھے گا، اگر ایسا کرے گا تو بوجہ ارتکابِ ریا و نمود کے یا بلا ضرورت قرض لے کر لوگوں کے مال تلف کرنے کے اور سود دینے کے جوکہ گناہ میں سود لینے کے برابر ہے یاتکبر وافتخار کے جو نصًا حرام ہے یا اسراف کے، جس کی حرمت بھی منصوص ہے، ان وجوہ سے ضرور گنہگار ہوگا۔ خیر یہ تو خدمت گزاروں کے انعام میں گفتگو تھی۔
بعض کمین وہ ہیں جو کسی مصرف کے نہیں، نہ وہ کوئی خدمت کریں، نہ کسی کام آویں، نہ اس سے کوئی ضرورت متعلق، مگر قرض خواہوں سے بڑھ کر تقاضا کرنے کوموجود اور خواہی نخواہی ان کو دینا ضرور، اس میں بھی جو خرابیاں اور وجوہ معصیت کے دینے والوں اور لینے والوں کے لیے جمع ہیں، ان کا بیان اوپر آچکا ہے، حاجتِ اعادہ نہیں۔ علاوہ بریں جب ان کا کوئی حق واجب نہیں، ان کو دینا محض احسان ہے اور احسان میں زبردستی حرام ہے۔ اور اس رسم کو جاری رکھنا تایید فعلِ حرام کی ہے اور حرام کی تایید بھی حرام ہے۔
۶۔ پھر دھیانیوں کو دودھی دھلائی کے عنوان سے کچھ دیا جاتاہے۔ اس میں بھی وہی ضروری سمجھنا اورجبر۔ًا قہر۔ًا دینا یا اگرخوشی سے دیا تو ناموری اور سرخروئی کے لیے دینا سب ظلمتیں موجود ہیں اور کفارکے ساتھ تشبّہ جدا رہا جس سے اس میں بھی جواز کی گنجایش نہیں ہوسکتی۔
۷۔ اچھوانی پھر گوند اور پنجیری سارے کنبہ اور برادری میں تقسیم ہوتی ہے۔ اس میں بھی اس قدر مفاسد اور نماز روزہ سے بڑھ کر ضروری سمجھنے کی علت موجود ہے۔ بالخصوص پنجیری میں اناج کی ایسی بے قدری ہوتی ہے کہ الٰہی توبہ! تقریب والے کی تو اچھی خاصی لاگت لگ جاتی ہے اور وہ کسی کے منہ تک بھی نہیں جاتی، پھر اناج کی ایسی بے ادبی کہیں جائز نہیں ہوسکتی۔