Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

76 - 82
ہیں اور اپنے طبائع پر زور نہیں ڈالتے اور نہ اساتذہ کی طرف سے اس کی تاکید ہوتی ہے، اس لیے ان کی قوتِ فہم معطل ہوکر کمزور رہ جاتی ہے اور استعداد جس مرکز پر ہوتی ہے وہاں ہی ٹھہر جاتی ہے گو برائے نام کتابیں بھی ختم ہوجائیں۔ اس لیے یہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس طریقِ تدریس میں کچھ ترمیم کی جاوے، اور وہ یہ ہے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیا جائے۔ خود ان کو بلا ضرورتِ شدیدہ امداد نہ دی جائے۔ جو مقام ایسا ہو کہ ان کی استعداد سے باہر ہو اس کی تقریر تو خود کردی جایا کرے ورنہ خود ان سے ہی تقریر کرائی جاوے۔ 
اور نیز ہر قاعدہ اور مسئلہ کے متعلق کثرت سے امثلۂ مشقیہ دریافت کی جائیں تاکہ وہ 
قاعدہ خوب جاری ہوجائے اور یہ طریق گو تمام درس میں مفید ہے، لیکن ابتدائی کتب میں تو بہت ہی ضروری ہے۔ اس لیے کہ مبتدیوں کی حالت نہایت ردّی دیکھی جاتی ہے اور جب ابتدا درست ہوجاتی ہے تو پھر اور کتب بھی سہل ہوجاتی ہیں۔ بطور تمثیل کے بعض بعض ابتدائی کتابیں اور بعض متوسط کتب کے متعلق اس طریق کو مفصلاً عرض کرتا ہوں۔ مثلاً ’’میزان‘‘ ’’منشعب‘‘ جب شروع ہو تو ایسا نہ کیا جائے کہ سبق پڑھا دیا اور اس کوحفظ سن لیا۔ اس سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ سبق پڑھا کر اور یاد کراکر اس کے متعلق امثلہ مشقی بکثرت دریافت کی جاویں۔
۱۔ مثلاً ماضی کی بحث پڑھائی تو کم از کم تین چار سو مختلف صیغے ماضی کے دریافت کیے جاویں۔
۲۔ اور مصادر دے کر ان سے ماضی کے صیغے بنوائے جاویں۔
۳۔ اور مصادر کے معنی بتاکر ان کے ماضی کے صیغوں کی اردو دے دی جاوے کہ اس کی عربی بنائیں۔
۴۔ اگرچہ اس اجرا میں کئی روز صر ف ہوجاویں بجائے سبق کے یہی کام ہونا چاہیے۔
۵۔ اسی طرح جب دوسری بحث پڑھائی جائے اس کے متعلق بھی یہی عملدرآمد کیا جاوے۔ جب تمام ’’میزان‘‘ اس طرح ہوجائے تو ’’منشعب‘‘ شروع کرائی جائے اور ’’منشعب‘‘ کے مصادر کی ’’میزان‘‘ پر گردان کرائی جائے اور مختلف صیغے بکثرت دریافت کیے جائیں، اور نیز اردو کے صیغے ’’منشعب‘‘ کے مصادر کے متعلق دیے جاویں تاکہ اس کی عربی بناویں۔
۶۔ جب ’’پنج گنج‘‘ شروع ہو اس میں بھی یہی قاعدہ جاری کیا جائے۔ یعنی جو تعلیل تغیر کے قواعد ہیں ہر قاعدہ کی کم از کم سو سو مثالیں ان سے دریافت کی جائیں۔
۷۔ او رمصادر دے کر ان کی گردان مع تعلیلات لکھوائی جائے۔ 
جب اس طور سے ’’پنج گنج‘‘ ختم ہوجائے تو ’’نحو میر‘‘ شروع کرائی جائے اور اس کے اندر قواعدِ ذیل کا لحاظ رکھا جائے:

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter