Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

54 - 82
میں چند حالتیں ہیں: ایک یہ کہ صاحبِ باطل متردد اور طالب اور جو یاحق کا ہے اپنے شبہات کو صاف کرنا چاہتا ہے اور ا س غرض سے مناظرہ کرتا ہے، یہ مناظرہ قادر علی تائید الحق پر واجب اور فرض ہے، اور جب جواب سے عجز ہو صاف کہہ دینا چاہیے کہ اس کا جواب میری سمجھ میں نہیں آیا۔ میں سوچ کر یا پوچھ کر پھر بتلائوں گا، یا اپنے سے زیادہ جاننے والے کا پتہ بتلاوے۔ اور اس طالب کو چاہیے کہ وہاں جاکر رجوع کرے اور قدرت ہوتے ہوئے ایسے مناظرہ سے انکار کرنا معصیت ہے۔ یہ حدیث اس کو بھی شامل ہے۔ مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَکَتَمَہٗ۔1
دوسری حالت یہ ہے کہ وہ طالب نہیں، لیکن متکلم مناظرہ کو توقع و احتمال ہے کہ شاید مخاطب قبول کرلے، سو جب تک اس کی امید ہو مناظرہ کرنا تبلیغِ احکام میں داخل ہے، جہاں تبلیغ واجب ہے وہاں یہ بھی واجب ہے، اور جہاں تبلیغ مستحب ہے یہ بھی مستحب ہے۔ جناب سرورِ عالم  ﷺ  و صحابہ ؓ  کے مناظرات اہلِ کتاب و خوارج وغیرہم اسی قبیل کے تھے۔
اور تیسری حالت یہ ہے کہ وہ طالب بھی نہیں اور اس کے قبول کی بھی امید نہیں، مگر کسی مفسدہ و مضرت کا اندیشہ بھی نہیں اور کسی ضروری امر میں خلل بھی محتمل نہیں تو اس حالت میں ایسا مناظرہ مستحب ہے۔
اور چوتھی حالت یہ ہے کہ نہ طالب ہے نہ قبول کی امید نہ کسی ضروری امر میں خلل کا احتمال، مگر خاص مضرت کا اندیشہ ہے تو اس صورت میں قوی الہمۃ کے لیے عزیمت و اولیٰ ہے اور ضعیف الہمۃ کے لیے رخصت اور غیر اولیٰ ہے۔
اور پانچویں حالت یہ ہے کہ نہ طالب نہ توقعِ قبول اور ساتھ ہی کسی دینی مضرّت کا احتمال ہے یا دینی منفعتِ مہمہ کا فوت محتمل ہے، اس صورت میں اس سے اعراض اور ضروری میں اشتغال واجب ہے۔ قرآن مجید میں اعراض و ترکِ جدال کا امر ایسے ہی مواقع پر ہے۔ سورۂ عبس کا شانِ نزول جو قصہ تھا جناب رسول اللہ  ﷺ  نے اپنے اجتہاد سے اس کو تیسری حالت میں داخل سمجھا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو پانچویں حالت میں داخل بتلایا اور چوں کہ اس میں داخل ہونا خفی تھااس لیے ترک واجب کا شبہ نہیں کیا جاسکے گا۔
چھٹی حالت یہ ہے کہ مناظرہ کرنے میں تو مخاطب کی نہ کوئی منفعت متوقع اور نہ اس سے کسی خاص مضرّت کا احتمال، اور مناظرہ نہ کرنے میں عوام اہلِ حق کے شبہ میں واقع ہوجانے کا خوف ہو اور مسئلہ ایسا ہو کہ عوام اہلِ حق کو اس کے غلط ہونے کا احتمال بھی نہیں ہوتا کہ ۔ُعلما۔َئے اہلِ حق سے دریافت کرسکیں تو اس صورت میں اس کی تدبیر واجب ہے۔ اس کی دو تدبیریں ہیں: ایک یہ کہ خود اہلِ باطل کو مطالمہ یا مکاتبہ میں مخاطب بنایا جاوے، دوسری تدبیر یہ ہے کہ اس سے خطاب نہ کیا جائے بلکہ عام خطاب سے حق کو ثابت اورباطل کو ردّ کیا جاوے۔ پس یہ دونوں تدبیریں واجب علی التخییر ہیں، ان میں سے جس تدبیر کو اختیار کرلیا جاوے گا واجب ادا ہوجاوے گا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter