Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

49 - 82
کہ ان کو مطلوب بناکر ان سے ملا جاتا ہے لامحالہ ان کی حرکاتِ غیرمشروعہ پر سکوت کرنا پڑتا ہے۔ پس اس سکوت سے ان ۔ُعلما۔َ  کے اندر ایک کیفیت مداہنت کی پیدا ہوجاتی ہے اور صحبت کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس کو ترقی ہوتی رہتی ہے حتیٰ کہ قلب سے پھر اس کا اثر زبان پر آتا ہے۔ یعنی اول قلب سے حق کی عظمت اور باطل سے نفرت کم ہوتی ہے، پھر زبان سے اظہارِ حق کی ہمت گھٹتی ہے، پھر باطل کے ساتھ تکلم کرنا خفیف معلوم ہونے لگتا ہے، پھر باطل کا صدور ہونے لگتا ہے حتیٰ کہ ان اُ۔َمرا کو اس کا احساس ہوکر اس کا حوصلہ ہوتا ہے کہ وہ ان ۔ُعلما۔َ  سے اپنی نفسانی خواہش کے موافق توجیہات کرنے کی فرمایش کرنے لگتے ہیں اور یہ ان خواہشوں کو پورا کرتے ہیں۔ اس مقام پر پہنچ کر ان کا قلب مسخ ہوجاتا ہے اور حق بینی کی استعداد بالکل ضائع ہوجاتی ہے اور کبھی کبھی اہلِ حق سے جدال اور عناد پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ اس حالت میں پھر ان کی اصلاح کی کچھ توقع نہیں رہتی، اور یہ لوگ امتِ محمدیہ کے لیے ابلیس سے زیادہ ضرر رساں ہوجاتے ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے اگر شیطان فارغ ہو بیٹھے تو بعید و عجیب نہیں۔ میں نے اپنی آنکھ سے ایسے ہی ایک طالبِ دنیا کا فتویٰ لکھا ہوا دیکھا ہے جس نے ایک ہزار روپیہ لے کر ایک خاص ترکیب تراش کر حقیقی ساس کے ساتھ نکاح حلال لکھ دیا تھا۔ اس حدیث میں اسی مسخِ قلب کا ذکر ہے:
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : لَمَّا وَقَعَتْ بَنُوْ إِسْرَائِیْلَ فِي الْمَعَاصِيْ فَنَھَتْھُمْ عُلَمَاؤُھُمْ فَلَمْ یَنْتَھُوْا، فَجَالَسُوْھُمْ وَآکَلُوْھُمْ وَشَارَبُوْھُمْ، فَضَرَبَ اللّٰہُ قُلُوْبَ بَعْضِھِمْ بِبَعْضٍ فَلَعَنَھُمْ عَلَی لِسَانِ دَاوٗدَ وَعِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ، ذَالِکَ بِمَا عَصُوْا وَکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ۔1 
اور یہ سب خرابیاں اسی وقت ہیں جب ان اُ۔َمرا کو مطلوب بناکر ان کے پاس جاویں۔ اسی کی مذمت احادیثِ صحیحہ میں آئی ہے:
عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَؓ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : إِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّائِ إِلَی اللّٰہِ الَّذِیْنَ یَزُوْرُوْنَ الْأُمَرَائَ۔2
وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : اَلْعُلَمَائُ أُمَنَائُ الدِّیْنِ مَا لَمْ یُخَالِطُوا الْأُمَرَائَ، فَـإِذَا خَالَطُوا الْأُمَرَائَ فَھُمْ لُصُوْصُ الدِّیْنِ فَاحْذَرُوْھُمْ۔3
البتہ اگر اُ۔َمرا طالب ہوکر ان کے پاس حاضر ہوں یا کسی ضرورت سے خود ان کو مدعو کریں تو اس معاہدہ کے بعد کہ ہم آزادی سے جو چاہیں گے کہہ سکیں گے، اور یہ کہ ہم کو نذرانہ وغیرہ نہ دیا جائے۔ اگر ان سے مخالطت نہ کریں تو یہ مخالفتِ دین ہے، ورنہ اگر ۔ُعلما۔َ  اس طرح بھی ان سے نہ ملیں تو ان کو دین کیوں کر پہنچے گا، مگر اس طرح کا اختلاط یہ ضروری علی الکفایہ ہے اس لیے ایسا ہی شخص زیبا ہے جو قوی القلب غنی النفس ہو، ورنہ ضعیف کے لیے اسلم یہی ہے کہ اُ۔َمرا سے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter