Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

46 - 82
اس لیے ۔ُعلما۔َ  پر ضروری ہے کہ ایسے اعمال جو خلافِ شرع وخلافِ وضع ہوں ہرگز اختیار نہ کریں، تو۔ّکل پر دین کی خدمت کریں۔ خطابِ عام سے ترغیب الی الخیر والانفاق فی سبیل اللہ حسب موقع کردینا مضائقہ نہیں۔ اگر کوئی راغب الی الخیر میسر ہوجائے جو مصارفِ خیر کا جویا ں رہتا ہے اور پورا یقین ہو کہ خطابِ خاص سے اس کی آزادی میں ذرا اختلال نہ ہوگااور جو کچھ کرے گا بطیبِ خاطر کرے گا، تو ان قیود کے ساتھ خطابِ خاص کا مضائقہ نہیں۔ باقی ناجائز یا رکیک افعال عوام کے لیے علمِ دین سے موجب تحقیر اہلِ علم کی نسبت موجب تحقیر ہوجاتے ہیں جس کے انسداد کے زیادہ ذمہ دار اہلِ علم ہیں۔ یہ کلام تھا متعلق چندہ طلب کرنے کے۔ بعضے ایساکرتے ہیں کہ اُ۔َمرا اہلِ اموال سے اختلاط و ارتباط اس غرض سے رکھتے ہیں کہ ان سے وقتاً فوقتاً کچھ حاصل ہوتا ہے اور اس غرض کے لیے گاہے یہاں تک نوبت آتی ہے کہ ان کے غرض کے موافق مسئلہ بنادیتے بلکہ بنالیتے ہیں۔ جس سے سردست تو وہ خوش ہوجاتے ہیں اور ان کی خوشی سے ان کا کچھ کام نکل جاتا ہے، لیکن بہت جلدی ہی ان کی نظر سے گر جاتے ہیں اور پھر وہ ان دوسرے ۔ُعلما۔َ  کو قیاس کرکے جماعت کی جماعت سے بدظن اور علمِ دین سے نفور ہوجاتے ہیں، تو اس طور پر یہ لوگ متاع للخیر اور یصدون عن سبیل اللّٰہ کے مصداق بنتے ہیں۔ ان کی مذمت احادیث میں بھی وارد ہے۔ ابن ماجہ سے حدیثیں نقل کرتا ہوں:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : إِنَّ أُنَاسًا مِّنْ أُمَّتِـيْ سَیَتَفَقَّھُوْنَ فِي الدِّیْنِ وَیَقْرَؤُوْنَ الْقُرْآنَ، وَیَقُوْلُوْنَ: نَأْتِي الْأُمَرَائَ فَنُصِیْبُ مِنْ دُنْیَاھُمْ وَنَعْتَزِلُھُمْ بِدِیْـنِنَا، وَلَا یَکُوْنُ ذٰلِکَ کَمَا لَا یُجْتَنٰی مِنَ الْقَتَادِ إِلَّا الشَّوْکُ کَذٰلِکَ لَا یُجْتَنٰی مِنْ قُرْبِھِمْ، إِلَّا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَاحِ: کَأَنَّہٗ یَعْنِي الْخَطَایَا۔1
وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ  قَالَ: لَوْ أَنَّ أَھْلَ الْعِلْمِ صَانُوا الْعِلْمَ وَوَضَعُوْہٗ عِنْدَ أَھْلِہِ لَسَادُوْا بِہٖ أَھْلَ زَمَانِھِمْ، وَلٰـکِنَّھُمْ بَذَلُوْہٗ لأَِھْلِ الدُّنْیَا لِیَنَالُوْا بِہٖ مِنْ دُنْیَاھُمْ فَھَانُوْا عَلَیْھِمْ۔2
اور اختلاط میں جو اس غرض کی قید لگائی کہ ان سے کچھ حاصل ہوتا رہے، وجہ اس کی یہ ہے کہ اگر اختلاط اس غرض سے ہو کہ ان کی اصلاح ہو ان کو احکامِ دینیہ بتلائے جاویں خصوص جب کہ وہ خود خواہش کریں اور ان کو حاضرہونے کی مہلت نہ ہو تو یہ بلانا قرینہ دین کا ہے۔ ایسا اختلاط نہ مضرِ دین ہے نہ موجبِ مذلت ہے، مگر جب کہ یہ قرائن سے یا شرط سے معلوم ہو کہ میں آزادی کے ساتھ حق ظاہر کرسکوں گا، ورنہ اگر یہ معلوم ہو کہ ان کے بلانے کی غرض اپنے کسی خاص خیال کی تائید کرانا ہے تو اس جگہ جانا اوپر کی وعیدوں کا مصداق بنتا ہے، اور ایسی حالت میں اگر وہ کچھ خدمت کریں، لینے کا مضائقہ نہیں مگر مشورہ احقر کا یہ ہے کہ ہرگز قبول نہ کرے بلکہ جانے کے قبل شرط کرلے دینے لینے کا کچھ قصد نہ ہو۔ اس کا اثر فطری طور پر بہت اچھا ہوتا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اس صورت میں ان اُ۔َمرا کا حوصلہ نہیں پڑتا کہ اہلِ علم کو اپنا تابع 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter