Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

35 - 82
ایک شبہ یہ ہے کہ ان مولویوں میں اکثر مسئلوں میں باہم اختلاف ہوتا ہے، جس سے عام لوگوں کو عمل کرنے میں سخت حیرت ہوتی ہے کہ کس پر عمل کریں کس کو ترک کریں۔ پس یہ مولویت کا سلسلہ بڑھانا اس اختلاف کو اور زیادہ وسعت دینا ہے۔ جواب اس کا یہ ہے کہ کیا اَطبا۔ّ میں باہم تشخیصِ مرض و تجویزِ تدبیر میں اختلاف نہیں ہوتا۔ کیا اس اختلاف سے بھی ایسی ہی تنگی ہوتی ہے، اورکیا اس تنگی کے بعد کوئی شخص اپنے مریض کو بدون علاج ہی چھوڑ دیتا ہے کہ اختلاف کی حالت میں کس کا علاج کریں، تو لائو سب ہی کو چھوڑ دیں۔ یا ایسا نہیں کیا جاتا بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون طبیب زیادہ تجربہ کار اور ماہرِ فن ہے او رکس کے ہاتھ سے مریض زیادہ شفایاب ہوتے ہیں۔ اگر اختلافِ اَطبا۔ّ سبب نہیں ہوتا تنگی و ترک معالجہ کا تو اختلافِ ۔ُعلما۔َ  کیوں سبب ہوتا ہے تنگی اور ترکِ عمل کا۔ 
اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آدمی جس امر کو ضروری سمجھتا ہے اس میں ایسے خیالات سنگِ راہ نہیں ہوتے، اور جس کو ضروری نہیں سمجھتا اس کے ترک کے لیے ادنیٰ سا حیلہ گو بے ہودہ ہی ہو کافی ہوجاتا ہے۔ جس طرح وہاں ایک طبیب کو (ایک خاص علامت سے جو اوپر مذکور ہوئی) ترجیح دے کر اس کا علاج اختیار کیا جاتاہے، اسی طرح یہاں بھی ایک عالم کو اسی کی نظیر علامت سے (کہ کس عالم کو اہلِ فہم اور اہلِ دین علم اور عمل سے زیادہ سمجھتے ہیں اور کس کی تحقیقات نظرِ انصاف میں زیادہ اطمینان بخش ہوتی ہیں) ترجیح دے کر اس کے فتاویٰ کا اتباع کریں۔
اسی اختلافِ ۔ُعلما۔َ  کے متعلق ایک اور رائے بھی دی جایا کرتی ہے کہ ۔ُعلما۔َ  کے لیے باہم اختلاف رکھنا بہت مذموم ہے ان کو اتفاق رکھنا چاہیے، لیکن غور کیا جائے تو اس رائے کا لچر اور مہمل ہونا نہایت ۔ّبین ہے۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا ہر اختلاف ہر شخص کے لیے مذموم ہے؟ اگر یہ ہے تو چاہیے کہ عدالت میں جب کوئی مقدمہ پیش ہو جس میں ایک کا دعویٰ دوسرے کا جوابِ دعویٰ داخل ہو تو عدالت بجائے اس کے کہ تنقیح و تحقیق کا بار اپنے ذمہ لے اول ہی وہلہ میں محض اس بنا پر کہ یہ لوگ باہم اختلاف کرتے ہیں اور اختلاف مطلقاً مذموم ہے، فریقین کو ہمیشہ سزا کردیا کریں کہ ایسے جرمِ اخلاقی کے کیوں مرتکب ہوئے۔ یا اگر اس جرم کو اس درجہ کا نہ سمجھے تو کم از کم ہر مقدمہ کو خارج ہی کردیا جائے۔ کیا وجہ ہے کہ تحقیق واقعات کی کرکے ایک ڈگری دیتی ہے، کیا وہ ایک مجرم اخلاقی کی طرف داری و حمایت کرتی ہے؟ اس سے صاف معلوم ہوا کہ اہلِ اختلاف میں سے ہر ایک کو الزام دینا اور دونوں کو مشورۂ اتفاق دینا غلطی ہے۔ بلکہ اول تحقیق کرکے متعین کریں کہ ان اہلِ اختلاف میں حق پر کون ہے اور باطل پر کون ہے، جو حق پرہو اس کی طرف ہوکر صاحبِ باطل کو مجبور کریں اور رائے دیں کہ تم کو اختلاف کرنا جائز نہیں تم فلاں شخص کے ساتھ اتفاق کرو۔ 
ورنہ قبلِ تعیینِ حق اگر وہ اتفاق بھی کرنا چاہیں تو آخر اس اتفاق کا کوئی مرکز بھی تو ہونا چاہیے اور وہ متعین نہیں تو اتفاق کی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter