Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

29 - 82
صحیح غلط ہونے کا اندازہ ہوسکے۔ سو تعصب کے معنی ہیں ناحق کی پچ کرنا۔ پس کسی پر تعصب کا حکم لگانا موقوف اس پر ہے کہ پہلے اس کے دعوے کا باطل ہونا ثابت کیا جائے۔ سو جن مواقع پر حضرات معترضین اہلِ علم پر تعصب کا الزام لگاتے ہیں ان میں خود اکثر معترضین ہی متمسک بالباطل ہوتے ہیں اور اہلِ علم کو ابطالِ باطل پر متعصب قرار دیتے ہیں۔ سو ظاہر ہے کہ اس صورت میں معترضین ہی متعصب کہلانے کے مستحق ہوں گے۔ اور اگر تعصب سے مراد مطلق غضب و تشدد ہے اور مطلق غضب و تشدد کو بھی اخلاقِ رذیلہ میں شمار کیا جاتا ہے، تو یہ ایک سخت غلطی اور علمِ اخلاق سے ناواقفی ہے۔ کیا غصہ اور سختی کا کوئی موقع علمِ اخلاق میں محمود نہیں بتلایا گیا؟ کیا اگر کسی کو عفیفہ ماں کے متعلق براہِ شرارت سوال کرے کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کی والدہ ایک زمانہ میں چکلہ میں بیٹھا کرتی تھیں تو کیا کوئی شخص ٹھنڈے دل سے اس سوال کو سن کر ٹھنڈے دل سے اس کی تغلیط کرکے اس تغلیط پر دلائل قائم کرے گا، یا اگر ایسا کیا تو ۔ُشر۔َفا اس کو بے غیرت قرار نہ دیں گے، یا وہ شخص بے خود ہوجاوے گا اور غضب و شدت کو کام میں لاوے گا، اور ۔ُعقلا۔َ کے نزدیک وہ غیور اور باحمیت قرار دیا جائے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ غضب کی جگہ غضب محمود ہے۔ حکما کا قول ہے:
درشتی و نرمی بہم دربہ است
چو فاصد کہ جراح و مرہم نہ است
تعجب ہے کہ ماں کے لیے تو اگرچہ وہ واقع میں کبھی ایسی رہی بھی ہو بے تاب ہوجانا اخلاقِ حمیدہ میں داخل ہو، اور دین کے لیے اس پر اعتراض سن کر حالاں کہ وہ واقع میں قابل اعتراض بھی نہیں ہے ذرا متغیر ہوجانا اخلاقِ رذیلہ میں داخل ہو، خاص کر جب کہ معترض مسلمان بھی ہو اس کی اور زیادہ شکایت پیدا ہوکر زیادہ تغیر ہوجانا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ کفار سے مناظرہ کرنے کے وقت میں اعتراض سن کر اتنا غصہ نہیں آتا بلکہ اگر واقعات کو تتبع کیا جاوے تو جتنا مار گالیاں سننے والا بے تاب ہوجاتا ہے اہلِ علم باوجود اس کے کہ ماں سے زیادہ دین ان کو پیارا ہے اور اس میں تو احتمال لوث کا ہوسکتا ہے اور دین میں کہ احتمال ہی نہیں، اور اس حیثیت سے اہلِ علم کو حق تھا کہ دین کے متعلق کچھ بے ہودگی سن کر اس شخص سے زیادہ بے تاب ہوجاتے، مگر پھربھی وہ بہت ضبط کرتے ہیں اور بجز تیزی لہجہ کے کوئی ناملائم لفظ ان کے منہ سے نہیں نکلتا،اس سے زیادہ صبر وتحمل کیا ہوگا؟ انصاف شرط ہے۔ رہا عجز عن الجواب سو کہیں تو سوال جہالت کا ہوتا ہے اس کے لیے حکما کاقول ہے:
جواب جاہلاں باشد خموشی
اور کہیں سائل کے فہم سے برتر ہوتا ہے اس کے لیے حکما کا قول ہے:

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter