Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

28 - 82
کا خط بے پڑھے ہی اگرچہ اس میں ٹکٹ بھی ہو پھاڑ کر ردّی میں ڈال دیا جاتا ہے، پھر اس میں عربی کی کیا تخصیص ہے؟ بس اتنا فرق ہے کہ اگر اہلِ علم میں ان اخلاق کا کوئی اثر 
ہے اکثر منشا اس کا دین ہے اور اہلِ ترقی میں جتنا کچھ اثر ہے منشا اس کا دنیا ہے۔ مثلاً مولویوں کو دین کی بات پر غصہ آئے گا اور ان حضرات کو دنیا کی بات پر آئے گا۔ چوں کہ دین کی خود وقعت ہی ان کے قلب میں نہیں اس کے لیے ان کو جوش بھی نہیں آتا۔ اس سے اپنے کو حلیم اور مولویوں کو تند خود قرار دیا ہے۔ وعلیٰ ہذا اور امور اعتراضیہ میں بھی۔ یہ تو جواب الزامی تھا۔
اور تحقیقی جواب یہ ہے کہ یہ شبہ بالکل غلط ہے کہ ۔ُعلما۔َ  کو نفسِ سوال پر غصہ آتا ہے۔ جو شخص ان کی صحبت طویلہ ختیار کرے اس کو اندازہ ہوسکتا ہے کہ یہ حضرات سوال میں کتنا غصہ کرتے ہیں۔ غصہ اگر آتا ہے تو وہ دوسری بات پر آتا ہے۔ وہ یہ کہ سوال ایک تو بطور استفادہ کے ہوتا ہے یعنی سچ مچ کسی شبہ کا رفع ہی کرنا ہے اور وہ سوال بھی ضرورت کا ہے۔ اس پر تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ کوئی شخص کسی عالم کا غصہ لانا ایک جگہ بھی ثابت نہیں کرسکتا۔ اور ایک سوال بطور تعنت یا تمسخر و مشغلہ یا محض اعتراض و الزام کے ہوتا ہے۔ چوں کہ اس میں شریعت کی توہین ہوتی ہے تو جس کے دل میں شریعت کی عظمت ہوگی وہ اس توہین کو کب گوارا کرے گا اور اس ناگواری کے سبب اس کو غصہ کیسے نہ آوے گا۔
اسی طرح بعض اوقات سوال میں مخاطب کی اہانت ہوتی ہے۔اس پر ناگواری بھی امرِ طبعی ہے اور یہ مذموم نہیں۔ اسی طرح اگر فضول سوال کیا یا فضول ہونے کے ساتھ سائل کے فہم کے لائق بھی نہ ہوا اور سائل اس سمجھانے پر بھی کہ یہ سوال لایعنی ہے باز نہ آیا تو اس وقت غصہ آجانا طبعِ سلیم کا مقتضا ہے جو کہ بجائے خود ایک کمال مطلوب ہے۔ چناں چہ سید العلماء والحکماء حضور ۔ُپر نور ﷺ  سے خود بعضے لایعنی سوالوں پر غصہ فرمانا احادیثِ کثیرہ میں وارد ہے۔ کیا اگر کوئی شخص عدالت کی توہین کرے یا عدالت سے کچھ فضول سوال کرے، ادنیٰ سی بات ہے کہ درخواست پر ٹکٹ لگانا اس کی نسبت سے پوچھنے لگے کہ ایسا قانون کیوں مقرر کیا گیا درخواست بلاٹکٹ کیوں نہیں لی جاتی؟ یا اس فیس سے نصف فیس کیوں نہ مقرر ہوئی؟ کیا توہین کو جرم اور اس فضول سوال کو ناگوار اور اگر باز نہ آئے تو کیا موجبِ غضبِ حاکم نہ کہا جائے گا؟ کیا اس غضب کو اخلاقِ رذیلہ میں داخل کریں گے؟ پھر کیا ایک عالمِ شریعت کو اہانتِ شریعت پر یا فضول سوال کے اصرار پر چشم نمائی یا زجر کا بھی حق حاصل نہیں؟ اور کیا اس کو اخلاقِ رذیلہ میں شمار کیا جائے گا یا افعال جمیلہ میں؟
رہا تعصب اور عجز عن الجواب سو اول تو جب غصہ کا مبنیٰ بتلادیا گیا تو ان میں مبنی ہونے کا شبہ ہی نہ رہا، لیکن اگر ان کو کوئی شخص مستقل شبہ قرار دیں تو جواب تعصب کا یہ ہے کہ اول تعصب کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے تاکہ اس سے اعتراض کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter