Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

12 - 82
ایک یہ کہ ۔ُعلما۔َ  کے علمِ دین کو ضروری کہنے کے معنی یہ سمجھے کہ ہر شخص کو پورا مولوی بنانا واجب ہے۔ سو خوب سمجھ لیا جائے کہ ۔ُعلما۔َ  کا ہرگز یہ مقصود نہیں، کیوں کہ علمِ دین کا ضروری ہونا اور بات ہے اور پورا مولوی ہونا اور بات ہے۔ علمِ دین کی دو مقدار ہیں۔ ایک مقدار یہ کہ عقائد ضروریہ کی تصحیح کی جائے۔ عباداتِ مفروضہ کے ارکان و شرائط و احکامِ ضروریہ معلوم ہوں۔ مثلاً یہ کہ نماز کن کن چیزوں سے فاسد ہوجاتی ہے۔ کن کن صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے۔ اگر سفر پیش آوے کتنے سفر میں قصر ہے، اگر امام کے ساتھ پوری نماز نہ ملے تو بقیہ کس صورت میں کس طرح پوری کرے، قضا کے کیا احکام ہیں، زکوٰۃ کن اموال میں واجب ہے، اور اس کے ادا میں کیا کیا شرائط ہیں۔ علی ہذا حج اور صوم کے احکام۔ اور یہ کہ نکاح کن کن عورتوں سے حرام ہے۔ کن الفاظ سے نکاح جاتا رہتا ہے۔ عدت وولایتِ نکاح کے کیا احکام ہیں۔ رضاعت کے اثر سے کون کون سے رشتے حرام ہوجاتے ہیں۔ مبادلۂ اموال میں کیا کیا رعایت واجب ہے۔ 
کسی جائیداد یا آدمی کی اجرت ٹھہرانے میں کون کون سی صورتیں جائز ہیں، کون سی ناجائز ہیں۔ فیصلہ قضایا کا (اگر یہ شخص صاحبِ حکومت ہے) حسبِ قوانینِ شرعیہ کس طرح ہوتا ہے (گو ان کے انفاذ پرقادر نہ ہو مگر جاننا اس لیے واجب ہے کہ دوسرے فیصلوں کے حق ہونے کا اور شرعی فیصلوں کے ناحق ہونے کا اعتقاد نہ کر بیٹھے)۔ کون کون لباس حلال ہیں، کیا کیا حرام ہیں۔ نوکریاں کون جائز ہیں کون ناجائز ہیں (اگرچہ بدقسمتی سے ناجائز ہی میں مبتلا ہو مگر علمِ احکام سے اس کو قبیح تو سمجھے گا۔ اور دو جرموں کا مرتکب تو نہ ہوگا (ایک مباشرت فعلِ ناجائز، دوسرے اس کو ناجائز نہ سمجھنا)۔ ماکولات و مشروبات میں کیا جائز ہے اور کیا ناجائز ہے۔ اسبابِ تصریح میں کس کا استعمال درست ہے کس کا نادرست ہے۔ اخلاقِ باطنی میں محمود و مذموم کا امتیاز ہو، اس کے معالجہ کا طریق معلوم ہو۔ مثلاً ریا و کبر و غضب و حرص و طمع و ظلم وغیر ذلک کی حقیقت جانتا ہو تاکہ اپنے اندر ان کا ہونا نہ ہونا معلوم ہو، پھر بعد ہونے کے ان کے ازالہ کی تدبیر کرسکے اور کوتاہی پر استغفار کیا کرے۔ یہ سب مقدار علم کی عام طو رپر ضروری ہے، کیوں کہ بدون ان کے جانے ہوئے اکثر اوقات مصیبت اور ناخوشیٔ حق تعالیٰ میں مبتلا ہوگا۔
ہم نے ان احکام سے ناواقف اور علومِ معاش کے اعلیٰ درجے کے واقف لوگوں کو سخت غلطیاں کرتے دیکھا ہے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ متنبہ کرنے سے بھی متنبہ نہیں ہوتے، کیوں کہ ان علوم سے مناسبت ہی نہیں۔ ایسے نمازیوں کو وطن میں عارضی قیام کے طور پر آنے میں قصر کرتے دیکھا ہے۔ زکوٰۃ چندۂ حجاز ریلوے میں دیتے ہوئے پایا ہے۔ روزہ میں سگریٹ پینے کو بعضے مفسدِ صوم نہیں سمجھتے۔ حج میں بے سیے ہوئے اور بنیان کے طور پر بنے ہوئے کپڑے کو گو وہ پاجامہ کرتہ ہی ہو پہننے کو بعضے اُ۔َمرا نے جائز سمجھا۔ حقیقی بھانجے کی دختر سے نکاح حلال جاننے والا میں نے دیکھا ہے۔ چاندی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter