Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

89 - 145
ہوتی ہی ہے جیسا کہ مولانا روم فرماتے ہیں : 
اتصالے بے تکیف بے قیاس	      ہست رب الناس را باجان ناس 
یعنی حق تعالیٰ کو مخلوق کے ساتھ ایک ایسا اتصال یعنی نسبت حاصل ہے جس کی نہ تو کیفیت کا بیان ہوسکتاہے اور نہ کسی چیز پر اسکو قیاس کیا جا سکتا ۔ 
		( تصوف اور نسبت صوفیہ بحوالہ مجموعۂ تالیفات ج:۴ص: ۱۴۳) 
ٍ	چند احوال رفیعہ :۔
 مشائخ کو حصول نسبت کے بعد جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے بہت سے بلند احوال حاصل ہوتے ہیں جن کی عوام الناس کو تو ہوا بھی نہیں لگتی اور وہ علماء جو صرف علم کے ظاہر پر اکتفا کئے رہتے ہیں اور قلب و باطن کی طرف توجہ نہیں کرتے وہ بھی ان سے اکثر محروم رہتے ہیں ۔ شاہ ولی اللہ صاحب نے ان احوال رفیعہ میں سے چند ایک کو شمار کرایا ہے ۔ اور حق تو یہ ہے کہ ان میں سے بعض احوال اپنے تعارف کیلئے مبسوط مقالہ چاہتے ہیں ، کیونکہ ہمارے دور میں یہ چیزیں نامانوس اور اجنبی بن چکی ہیں ۔نہ صرف اجنبی بلکہ ستم ظریفوں نے اپنی کوتاہی ٔعقل کی وجہ سے انہیں اعتراضات کا ہدف بھی بنا رکھا ہے ، اس لئے ضرورت ہے کہ ان کی حقیقت واضح کردی جائے ، لیھلک من ھلک عن بینۃ ویحییٰ من حی عن بینۃ لیکن اس مقالہ میں زیادہ بسط کی گنجائش نہیں ، یونہی یہ مقالہ طویل ہوگیا ہے تاہم اختصار کے ساتھ ان میں سے چند ایک کا ذکر کیا جاتا ہے ۔
(۱)	سالک کو حصول نسبت کے بعد ایک عظیم القدر حال یہ نصیب ہوتا ہے کہ وہ نفس کی شدید کشاکش سے نجات پاکر اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کو دوسری تمام چیزوں پر ترجیح دیتا ہے ، اس کا ایک ہی مطمح نظر رہتا ہے کہ حق تعالیٰ راضی ہوجائیں اس کے لئے وہ سو طرح کے جتن کرتا ہے ۔
(۲)	اسی طرح اس کو ایک بڑی دولت یہ حاصل ہوتی ہے کہ اس پر اﷲ تعالیٰ کے خوف اور اس کی خشیت کا اتنا غلبہ ہوتا ہے کہ اس کے آثار قلب سے چھلک کر بدن اور دوسرے اعضا پر ظاہر ہونے لگتے ہیں ۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter