تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت تصوف وسلوک کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ شریعت کے احکام جن کے سامنے سر جھکانے کا نام اسلام ہے اور ان کی تصدیق کرنے کا نام ایمان ہے ۔اسی اسلام اور ایمان میں قلبی محبت اور ہمہ دم استحضار شامل ہوجائے اور شرعی احکام جنہیں احکام تکلیفیہ کے عنوان سے فقہا ء و علما ء تعبیر کرتے ہیں ۔ان سے تکلیف کا ما دہ ختم ہو کر انسان کا طبعی اور دلی تقاضااور حال بن جائے ۔جب یہ کیفیت انسان کے دل میں پیدا ہو جاتی ہے تو اس کی تمام عبادات واعمال صالحہ بلکہ اس کی پوری زندگی اسی کیفیت کے زیراثر آجاتی ہے، اسی کیفیت قلبی کانام رسول اللہ انے حدیث جبریل میں احسان رکھاہے۔ یہی احسان پورے دین کا مغز اور خلاصہ ہے ۔اس کے حاصل ہونے کے بعد انسان کوخدا کا خصوصی قرب نصیب ہوجاتا ہے ۔یہ ولایت خاصہ مخصوص لوگوں کا نصیب ہے۔شریعت اور طریقت کے ا س اعتباری فرق کو اکبرؔ مرحوم نے اپنے مخصوص انداز میں بہت خوب ظاہر کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ:- ’’شریعت سر جھکانا ہے اور طریقت دل لگانا ہے‘‘ سر تو نہ جانے کتنوں کا جھکا رہتاہے لیکن دل بھی لگا ہو ، یہ خال خال ہوتا ہے۔جھکا ہوا سر کبھی خارجی ترغیب و تحریض کے باعث اٹھ بھی جاتاہے ،بغاوت بھی کر بیٹھتا ہے پابندی احکام میں کلفت بھی محسوس کرتا ہے ،راہ فرار بھی سوچنے لگتا ہے لیکن جب دل لگ جاتا ہے تو کلفت کیسی ہرہر حکم میں لذت و حلاوت کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔راہ فرار سوچنا کیسا ؟ اب تو اس کا یہ حال ہوتاہے کہ ع