Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

43 - 145
	میں چاہتا ہوں کہ ہمیشہ آپ کی محبت میں زندہ رہوں ، مٹی ہوجاؤں ، اور آپ کے پاؤں کے نیچے زندگی بسر کروں ، مجھ خستہ کا مقصود ساری کائنات میں بس آپ ہیں ،چاہتا ہوں کہ آپ کیلئے مروں اور آپ کیلئے جیوں ۔ 
	آپ تصوف کی چھوٹی بڑی تمام کتابیں جو معتبر ائمۂ صوفیہ نے لکھی ہیں ، پڑھ جایئے ، ان کے اقوال و فرمودات پر نظر ڈال لیجئے ، ان کی زندگیوں کا مطالعہ کرلیجئے ، سب کا حاصل اور خلاصہ یہی نکلے گا کہ اللہ کی عبادت ہو، خلوص اور یکسوئی کے ساتھ ہو، اور پوری زندگی اس کی بندگی و طاعت کے سانچے میں ڈھل جائے ، بس بندہ کی تمام تر کوشش یہی ہو۔ 
	اس جگہ حضرات صوفیہ کی تالیفات سے ایسے اقوال و عبارات نقل کئے جا سکتے ہیں جو مذکورہ بالا مضمون کی دلیل ہوں ، مگر اسکی ضرورت نہیں ہے ۔کیونکہ یہ بات ایسی عیاں اور معروف ہے کہ اس کے لئے کسی حوالے کی ضرورت نہیں ، تصوف کا ماحصل اور صوفیہ کی ساری تگ ودو کا حاصل بس یہی ہے کہ زندگی وموت کا محور رضائے باری تعالیٰ ہوجائے ۔ 
	یہاں ایک لمحہ غور کیجئے ، جو کچھ تصوف کا مقصود ذکر کیا گیا ہے ، جس پر تمام صوفیہ کا اتفاق ہے ، کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ اصل ایمان سے علیحدہ کوئی چیز ہے ، درحقیقت یہی ایمان ہے ، البتہ ایمان میں کبھی اضمحلال آجا تاہے ۔ اس پر نفسیانیت کی کدورتیں ، اور غفلت کے گردوغبار چھا جاتے ہیں ،معصیت کے امراض اسے ضعیف اور بے جان بنا دیتے ہیں ، تو کوشش کی جاتی ہے کہ یہ کدورتیں ، یہ گردوغبار اور یہ ضعف و اضمحلال دور کرکے اسے صاف ستھرا ، قوی اور جاندار بنادیا جائے، اسی کوشش اور جدوجہد کو عام اصطلاح میں تصوف سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ 
	اتباع سنت :
  یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ ایمان کی دولت ہمیں نبی اکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  کے واسطے سے حاصل ہوئی ہے، ان پر ایمان لانا ، ان کو واجب الطاعت ماننا، ان سے قلبی محبت و لگاؤ رکھنا ، اور ان کے نقوش قدم پر چلنا ، ایمان میں داخل ہے، حضور اکرم ا پر ایمان اور ان کے اتباع کے بغیر اگر کوئی شخص چاہے کہ رضا ئے


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter