تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
اجارہ وزراعت وغیرہ ۔اور ان کے جزو دین ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شریعت یہ سکھلاتی ہے کہ کھیتی یوں بویاکرو اور تجارت فلاں فلاں چیز کی کرو ، بلکہ ان میں شریعت یہ بتاتی ہے کہ کسی پر ظلم نہ کرو ، زیادتی نہ کرو اور اس طرح معاملہ نہ کرو جس میں نزاع اور جھگڑے کا اندیشہ ہو، غرض جواز و عدم جواز کا بیان کیا جاتا ہے ۔ چوتھا جز معاشرت ہے ، یعنی اٹھنا بیٹھا ، ملنا جلنا ، مہمان بننا، کسی کے گھر پر جانا کیونکر چاہئے، اس کے کیا آداب ہیں ، بیوی بچوں ، عزیزوں ، اجنبیوں اور نوکروں وغیرہ کے ساتھ کیونکر برتاؤ چاہئے ۔ پانچواں جز تصوف ہے جس کو شریعت میں اصلاح نفس کہتے ہیں ۔ آج کل لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ تصوف کیلئے بیوی بچوں ( اور دوسرے دنیاوی اور معاشرتی امور ) کو چھوڑنا پڑتا ہے ۔ یہ بالکل غلط ہے ، یہ جاہل صوفیوں کا مسئلہ ہے ،جو تصوف کی حقیقت کو نہیں جانتے ۔ غرض دین کے پانچ اجزاء ہیں ، ان پانچوں کے مجموعہ کا نام دین ہے ، اگر کسی میں ایک جزو بھی ان میں سے کم ہو ،تو وہ ناقص دین ہے ۔ (بصائر حکیم الامت ص: ۸۴ بحوالہ وعظ تفصیل الدین ) جس طرح جسم انسانی میں اگر کوئی عضو نہ ہو ، یا ناقص ہو تو ایسا شخص حسن وجمال کے معیار پر پورا نہ اترے گا ۔ اسی طرح اگر کسی شخص کی دین داری مذکورہ پانچ اجزاء میں سے کسی ایک سے خالی ہو تو اس میں نقص کا رہ جانا ناگزیر ہے۔اصلاح نفس کی اہمیت : پھر غور کیجئے ، اصلاح نفس یا تصوف جسے دین کا ایک جز بتایا گیا ہے ۔ بلا شبہہ یہ پانچ اجزاء میں سے ایک جز ہی ہے ، مکمل دین نہیں ہے ، لیکن اس میں بھی ذرا تردد نہیں کہ یہ ایسا جز ہے جوباقی اور اجزاء کیلئے تکمیل و تزئین کا سامان ہے ، اگر نفس کی اصلاح نہ ہو اور وہ