تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
مقاصد تصوف میں اعظم مقصد جو علم اعلیٰ ہے ، وہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی حضوری حاصل ہوجائے ، حقیقت کے لحاظ سے خدا تعالیٰ بندے کے ساتھ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ (الحدید) تم جہاں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے ۔ بلکہ وہ تو شہ رگ سے زیادہ قریب ہے ۔ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ (سورہ ق) ہم آدمی کے اس شہ رگ سے زیادہ قریب ہیں ۔ یہ حقیقت باوجودیکہ ایک امرمحکم ہے ، مگر انسان اس سے عموماًغافل رہتا ہے اس غفلت کا علاج ’’ذکر کثیر‘‘ ہے ۔ اور اس کے اثر کرنے کی شرط، موانع کا انسداد ہے، ذکر کثیر کے بعد اس حضوری اور معیت کا راسخ علم بندے کو حاصل ہوتا ہے ۔ اس حضوری کے دو درجے ہیں ۔ اور یہ دونوں درجے الگ الگ استعدادوں کیلئے ہیں ، کبھی تو اللہ تعالیٰ کے نام کو ذکر کثیر کے ذریعے انسان کے دل میں ، دماغ میں ، خیال میں نقش کردیا جاتا ہے ، چنانچہ ذاکر کو باری تعالیٰ کے نام کا استحضار کامل حاصل ہوجاتا ہے ۔ یہ پہلا درجہ ہے ، پھر اس خیال کو اسم سے مسمیٰ اور ذات کی طرف منتقل کر دیا جاتا ہے ۔ یہ دوسرا درجہ ہے ، اور یہی اصل مقصود ہے ، اور جن کی استعداد اعلیٰ ہوتی ہے ۔ ان کو پہلے درجہ کی حاجت نہیں ان کو براہ راست ذات حق کی حضوری حاصل ہوجاتی ہے ۔ مقاصد تصوف پر ایک نظر پھر ڈال لیجئے ۔ ان میں سے کون سی بات قابل اعتراض ہے ۔ جس سے ہمارے بہت سے بھائی بدک رہے ہیں ، بلکہ سچ پوچھئے تو حلاوت ایمان (۱) جس کا حدیث میں تذکرہ کیا گیا ہے اور جو منجملہ انعامات الٰہیہ کے ہے ۔ اس کا حصول انہیں مقاصد کے حصول پر موقوف ہے ۔ واللہ الموفق ۔مبادی تصوف :۔ ترتیب کے لحاظ سے مبادی اور تمہیدات کا ذکر پہلے آنا ------------------------------ (۱) حاشیہ اگلے صفحہ پر