Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

70 - 145
طریقے متعین کئے ہیں ،ان کو نہ تو کبھی بدلا جا سکتاہے ۔ اور نہ انہیں ترک کیا جا سکتا ہے ۔ یہ ذرائع قرب و رضا کے ا عتبار سے تو ذرائع ہیں ورنہ وہ بذات خود مقصوداور عبادت ہیں ۔ مثلاً نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ ،تلاوت اور ذکر وغیرہ ۔ 
	لیکن ان مقاصد کے حصول اور ان کے مذکورہ بالا وسائل کو عمل میں لانے کی راہ میں بہت سے موانع پیش آتے ہیں ، بہت سی رکاوٹیں اور اڑچنیں پڑتی ہیں ، ان موانع کو ہٹانے اور ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے کچھ تدبیروں اور کچھ معالجات کی ضرورت پڑتی ہے ۔ شریعت نے ان معالجات اور تدبیروں کو کسی خاص شکل میں متعین نہیں کیا ہے ، انہیں تدبیروں اور انہیں معالجات کو اصطلاح صوفیہ میں ’’مجاہدات و ریاضات‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ یہ مجاہدات نہ عبادت ہوتے اور نہ مقصود ، اگر کسی شخص کو بغیر مجاہدہ وریاضت کے مقصود حاصل ہوجائے تو اسے ان کی کچھ ضرورت نہیں ۔ حضرات صحابہ کو حضور اکرم ا کے فیض صحبت سے ان اصطلاحی مجاہدات کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی تھی ۔ ان کیلئے نماز، روزہ، تلاوت قرآن اور ذکر الٰہی ہی کافی تھے ۔ ان کے بعدبھی خود صحابہ کی برکت، دنیادارانہ ماحول کے مغلوب ہونے کی وجہ سے ان مجاہدات کی زیادہ ضرورت نہ تھی ،مگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ،نفوس پر دنیاداری اور غفلت کاغلبہ ہوتا گیا ، اب نماز ، روزہ ، تلاوت وغیرہ سب باقی ہیں ، مگر تزکیہ نفس اور خشوع و ادب کا پتہ نہیں ہے ۔ اس غفلت کو دور کرنے کیلئے ماہرین مناسب مجاہدے تجویز کرتے گئے ، آج بھی اگر کسی کی استعداد عالی ہو یا مرشد قوی تاثیر رکھتا ہو تو زیادہ مجاہدہ کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ 
	نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔
 اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرمایاتو فرشتوں کی طرح معصوم و بے خطا اور خواہشات و شہوات سے مبرا نہیں پیدا فرمایا ۔ اور نہ شیاطین کی طرح سراپا طغیان و بغاوت بنا کررکھا۔ بلکہ آگ پانی مٹی ، ہوا کے ا متزاج سے اس کا پتلہ اور ڈھانچہ بنایا ۔ اور پھر اپنے خاص امر سے اس میں لطیف اور پاکیزہ روح ڈال دی ۔ اس میں مذکورہ بالا چاروں عناصر کی خصوصیات بھی ہیں ۔ اور روحانیت و ملکوتیت کی


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter