تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
آدمی کا نفس ان چار چیزوں یعنی طعام ، منام ، کلام ، اور اختلاط مع الانام کا حد درجہ حریص ہے ۔ جب اس میں تقلیل کا ارادہ کیا جائے گا تو شدید مشقت برداشت کرنی ہوگی ۔ مگر یہ چاروں مجاہدے ایسے ہی ضروری ہیں جیسے ذیا بیطس کے مریض کو شکر سے پرہیز ضروری ہے ۔ حکیم الامت لکھتے ہیں کہ : ’’ جو شخص ان چاروں کا عادی ہوجائے گا واقعی وہ اپنے نفس پر قابو یافتہ ہوجائے گا کہ تقاضائے معصیت کو ضبط کر سکے گا ( تعلیم الدین )مجاہدہ نفس:۔ مجاہدۂ نفس کا مطلب یہ ہے کہ جب نفس گناہ کا تقاضا کرے تو اس کی مخالفت کی جائے ۔ اسے زبردستی معصیت سے روکا جائے ۔ اس میں نفس کو شدید کلفت ہوتی ہے ۔ یہ مجاہدہ فرض ہے ۔ کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے اور نفس کوڈھیل دے دی جائے تو وہ معاصی کا ارتکاب کرکے ہر وقت غضب الٰہی کو دعوت دیتا رہے گا ۔ لیکن عین گناہ کی خواہش کے وقت نفس کو قابو میں کرنا ایسا مشکل امر ہے کہ اس میں کامیابی کی امید بہت کم ہوتی ہے ۔ البتہ اگر پہلے سے اس کی تدبیر کی جائے تو اول توتقاضائے معصیت کم ہوگا اور اگرہوگا تو اسکا مقابلہ آسان ہوگا، اس کی تدبیر کیاہے ۔ حضرت حکیم الامت کی زبانی سنئے فرماتے ہیں : ’’ یہ بات اس وقت حاصل ہوگی جب کہ نفس کی جائز خواہشوں کی بھی کسی حد تک مخالفت کی جائے ۔ مثلا کسی لذیذ چیز کو جی چاہا تو فوراً اس کی خواہش نہ پوری کی جائے بلکہ اس کے تقاضے کو روک دیا جائے ۔ اور کبھی کبھی سخت تقاضے کے بعد اس کی جائز خواہش پوری کر دی جائے تاکہ نفس پریشان نہ ہو جائے ۔ بلکہ اس کو کسی قدر خوش رکھا جائے ۔ اور اس سے کام لیا جائے ۔ اس لئے کہ مزدور خوش دل کار کند بیش ،تو جب مباحات میں مخالف نفس کے عادی ہوگئے، اس وقت معاصی کے تقاضے کی مخالفت پر آسانی سے قادر ہوگے ۔ اور جو شخص مباحات میں نفس کو بالکلیہ آزاد رکھتاہے ۔ وہ بعض اوقات تقاضائے معصیت کے وقت اسکو دبا نہیں سکتا۔ (تعلیم الدین ،وعظ المجاہدہ ۔ ایضاً)