تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
کو شریعت کے دائرے سے خارج کرنا پڑے گا۔ اس حقیقت کے مان لینے کے بعد اس بحث کی ضرورت باقی نہیں رہتی کہ تصوف کی وجہ تسمیہ کیا ہے ، اس کا ماخذ اشتقاق کیا ہے ؟ خواہ یہ صوف سے مشتق ہو کہ بیشتر اہل تصوف اپنے زہد وقناعت کی وجہ سے موٹے جھوٹے اور سادہ لباس پر اکتفا کرتے تھے ، یا صفو سے اسے مشتق مانا جائے کہ تصوف میں صفائے قلب کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ، بس اس کے مفہوم اور معنوں پر نگاہ کرنی چاہئے ۔ پھر یہ بھی نہیں ہے کہ اس فن کا بس یہی ایک نام ہو، اہل تصوف نے اسے احسان سے بھی تعبیر کیا ہے جو خالص حدیث کا لفظ ہے ، اسے طریقت بھی کہا ہے، جو شریعت کی پیروی کا راستہ ہے ۔ اسے سلوک بھی کہتے ہیں کہ در حقیقت مرضیات الٰہی اور احکام شرع کی رہ نوردی ہے ۔تصوف کی حقیقت :۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ ۔ (سورہ انعام) تم کہہ دو کہ بالقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا ، یہ سب خالص اللہ ہی کیلئے ہے جو مالک ہے سارے جہان کا ، اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ، اور میں سب ماننے والوں میں پہلا ہوں ۔ دوسری جگہ فرماتے ہیں : وَمَا اُمِرُوْا اِلَّالِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَائَ وَ یُقِیْمُوْا الصَّلوٰۃَ وَیُؤْتُوْا الزَّکوٰۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃُ ۔( سورہ بینہ ) حالانکہ ان لوگوں کو یہی حکم ہوا تھا کہ ا للہ کی اس طرح عبادت کریں کہ اسی کیلئے خالص رکھیں دین کو یکسو ہوکر اور نماز کی پابندی رکھیں اور زکوٰہ دیا کریں اور یہی طریقہ ہے درست مضامین کا۔ ایک اور جگہ ارشاد ہے :