Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

81 - 145
پس محروم تو کردیا اور محرومی کا کوئی علاج نہیں کیا ۔
	کہتے ہیں کہ اعمال مسنونہ کافی ہیں ۔ اس میں کیا شبہہ کہ وہ کافی ہیں ۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اعمال مسنونہ کے جتنے مدعیان خام ہیں ، ذرا سی ٹھیس میں ان کے تمام دعووں کی  ہوا نکل جاتی ہے ۔ بات یہ ہے کہ حضرات صحابہ کو رسول اللہا کی صحبت بابرکت اور نظر کیمیا اثر حاصل تھی ْ۔ اس کے ہوتے ہوئے کسی اور مشق و مجاہدہ کی ضرورت نہ تھی ۔ آپ کی نظر کی تاثیر ہی سے قلوب کی کایا پلٹ ہوجاتی تھی ۔ لیکن اب جب کہ وہ دولت حاصل نہیں ہے ۔ ذکر کے رسوخ اور دلوں کے نرمانے کیلئے کچھ نہ کچھ ضرورت پڑتی ہی ہے ۔ آج بھی مشاہدہ ہے کہ اگر کوئی مرشد قوی النسبت اور زیادہ موثر ہواتو اس کے مریدین و متوسلین کو زیادہ محنت و مجاہدہ کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ جیسے کوئی بہت کامل اور اعلیٰ درجہ کا استاذ ہو تو طلبہ کم محنت کرکے بھی کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ 
	بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضورا کرم ا کے دور میں یہ طریقے کہاں تھے ؟ ہم عرض کریں گے کہ طرق اور ذرائع کے بارے میں یہ سوال بیجا ہے،کہ حضور کے زمانے میں کہاں تھے ؟ ذرائع ضرورت کے و قت استعمال ہوتے ہیں ۔ آپ کے زمانے میں آپ کی صحبت بابرکت کے ہوتے ہوئے ان طرق کی ضرورت نہ تھی۔ آپ کے بعد ضرورت ہوئی ۔ جواز کی حدود میں رہ کر کوئی طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتاہے ۔ جیسے جہاد ایک شرعی فریضہ ہے، اس کی اقامت کیلئے ضرورت کے لحاظ سے جو چیز بھی جائز حدود میں ہوگی اسے اختیار کیا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح اگر ذکر کے رسوخ کیلئے کوئی مناسب اور مؤثر طریقہ اختیار کیا جائے تو کیا حرج ہے ۔ 
	اشغال :۔
 ’’شغل‘‘  بھی صوفیہ کا اصطلاحی لفظ ہے ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ دل کی توجہ کو کسی ایک نقطہ پرمرکوز کرنے کے لئے کوئی عمل کیا جائے ۔ تاکہ اس سے یکسوئی پیدا ہو، مثلاً لفظ اللہ موٹے حرفوں میں لکھ کر اس پر نگاہ جمائی جائے کہ پلک تک نہ جھپکے، اس سے قلب میں یکسوئی بھی حاصل ہوتی ہے اور اس پر کچھ  ایسے اثرات بھی طاری ہوتے ہیں جن سے ذوق وشوق پیدا ہوتا ہے ، پھر قلب تشویشات سے خالی ہوکر ہمہ وقت متوجہ بحق رہتا ہے ۔ 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter