تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
مجاہدہ میں اعتدال :۔ اعتدال اور توسط تمام دینی اعمال میں ضروری ہے ۔ یہ بات مجاہدے میں بھی قابل لحاظ ہے ۔ مجاہدے سے مقصود نفس کو پریشان کرنا نہیں ہے ۔ بلکہ اس کو مشقت کا عادی بنانا ہے، اور راحت و تنعم کی عادت سے باہر نکالنا ہے ۔ اسی لئے حضرات مشائخ نے از خود کوئی مجاہدہ اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ حضرت تھانوی کا ارشاد ہے کہ : ’’ پس مجاہدہ میں بھی اعتدال کی رعایت کرناچاہئے ۔ مگر اس اعتدال کو بھی اپنی رائے سے تجویز نہ کریں بلکہ کسی محقق سے درجۂ اعتدال اور طریق مجاہدہ معلوم کریں ۔ (وعظ المجاہدہ ۔ ایضا) مجاہدہ در حقیقت معالجہ ہوتا ہے اور علاج ہمیشہ مریض کی طبیعت ، اس کی قوت اور اس کے مرض کے اعتبار سے ہوتا ہے ۔ اور اس میں اس کی بھی رعایت ملحوظ ہوتی ہے کہ اس کو کس درجہ کی صحت و قوت مطلوب ہے ۔ اس لئے جیسے ایک مریض کے علاج کو دوسرے مریض کے علاج پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح ایک شخص کے مجاہدے کو دوسرے کے مجاہدے پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ اور نہ اس پر اعتراض کیا جا سکتا مثلاً ایک شخص کو زکام ہے اور دوسرے کو کینسر ، زکام کے مریض کا علاج سستا اور اس کا پرہیز معمولی ہوگا ، اس کی شفا بھی جلدی حاصل ہوتی ہے، اس کے بر عکس کینسر کے مریض کا علاج گراں اور مشکل اور پرہیز سخت ہے ۔ اور صحت بھی بہت دیر میں حاصل ہوتی ہے ۔ دونوں ایک ہی طبیب کا علاج کرتے ہیں ۔ لیکن دونوں کے علاج میں بہت فرق ہے ۔ اسی طرح ایک عام آدمی ہے ۔ اور ایک سپہ سالار افواج ہے ۔ دونوں ایک مرض میں مبتلا ہیں ۔ عام آدمی کو ہلکی دوا دی جاتی ہے اور عام غذا تجویز کی جاتی ہے ، کہ اس کو شفا حاصل ہو اور بقدر ضرورت طاقت حاصل ہوجائے ۔ لیکن سپہ سالار کو اعلیٰ قسم کی دوا تجویز کی جاتی ہے تاکہ جلد صحت حاصل ہو، اور عمدہ قسم کی مقوی غذائیں اور طاقت کی دوائیں بتائی جاتی ہیں کہ تاکہ پوری قوت عود کر آئے کیونکہ اس کا کام بڑا اور طالب مشقت ہے ۔ پس اول کو