تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
تاریکی اس شہر سے ختم ہوئی۔ (علمائے مظاہر ج۱/۳۸۱)، ۱۳۳۵ھ میں انتقال ہوا)۔(۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری ۱۲۹۵ھ میں جامعہ مظاہر علوم سے فارغ ہوئے، حضرت گنگوہی قدس سرہ کے مبارک ہاتھوں پر بیعت ہوئے، اجازت و خلافت سے نوازے گئے اپنی جگہ رہ کر اپنی خدمات انجام دیں ۔(۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ جامعہ مظاہر علوم سے ۱۲۹۵ھ میں سند فراغت حاصل کی، حضرت مولانا احمد علی محدث سہارنپوری سے بخاری شریف اور مسلم شریف پڑھی۔ حضرت مولانا شاہ فضل رحمن صاحب گنج مرادآبادی سے بیعت ہوئے، اور خلافت و اجازت سے نوازے گئے، ایک عرصہ تک مکہ مکرمہ میں حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی کی صحبت بابرکت میں رہے ، بہت ہی صاحب حال اور بابرکت بزرگ تھے، ۱۳۴۲ھ میں وصال ہوا۔(۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ حضرت مولانا کی ذات گرامی محتاج تعارف نہیں ہے، حضرت مولانا فضل رحمن صاحب گنج مرادآبادی کے بڑے خلیفہ ہیں ، رشد و ہدایت میں متقدمین کی یادگار تھے، صاحب علم و صاحب تقوی تھے، حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی سے بھی خلافت حاصل تھی، حضرت مولانا ندوۃ العلماء لکھنو کے بانی و موسس ہیں ۔ ۱۲۹۳ھ میں حدیث کی کتابیں پڑھنے کے لئے جامعہ مظاہر علوم تشریف لائے، اور حضرت مولانا احمد علی محدث سہارنپوری کی خدمت میں سال بھر رہ کر حدیث کی کتابیں پڑھیں ، اور ان سے اجازت حاصل کی۔ (نزہۃ الخواطر ۸/۴۷۰) تاریخ مظاہر میں ہے کہ: