Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

67 - 145
کل ذی علم علیم ۔  ہر صاحب علم سے بڑھ کر دوسرا عالم ہے ۔ 
	اتنا سمجھے کہ میری تلاش سے زندہ لوگوں میں اس سے زیادہ نفع پہونچانے والا شخص مجھ کو نہیں مل سکتا۔(شریعت وطریقت بحوالہ تعلیم الدین)
	ریاضات ومجاہدات :۔
 اہل تصوف کے یہاں تلاش مرشد کے بعد دوسرا اہم اور ضروری کام ریاضت ومجاہدۂ نفس ہے، اور یہ بات صرف اسی فن کے ساتھ خاص نہیں ہے ۔ آدمی کوئی بھی کمال حاصل کرنا چاہے اسے بہر حال محنت و کوشش،کلفت ومشقت اور جگرکاوی اور پتہ ماری سے چارہ نہیں ۔ ایک کاشت کار سے لے کر ایک صاحب قرطاس وقلم تک جسے چاہیں دیکھ لیں ۔ اگر کسی نے کوئی کمال حاصل کیا ہے تو استاذ کی رہنمائی کے بعد وہ مجاہدۂ ومحنت ہی کا ثمرہ ہوگا۔ راتوں کوجاگنا ، دن کو تھکنا ، جسم کو مشقتوں کا عادی بنانا، سردی گرمی کی تکالیف سہنا ، کھانے پینے کے معمولات کا گڑ بڑ ہونا ، کبھی فاقہ کی نوبت آجانا ، کون سی ایسی مشقت ہے جو کسی اہم مقصد کو حاصل کرنے کیلئے انسان نہیں برداشت کرتا۔ تحصیل علم کیلئے علم کے شیدائیوں نے جو مجاہدے کئے ہیں تاریخ کی داستانیں ان سے جگمگا رہی ہیں ۔ یہ مجاہدہ کسی ایک علم کی خصوصیت نہیں ہے ۔ تمام علوم کا یہی حال ہے ۔ دنیاوی علوم میں اگر کوئی کسی کمال کا طالب ہے تو اسے بھی محنت و مشقت کا وہی وطیرہ اختیار کرنا ہوگا ۔ جو دینی علوم کیلئے اختیار کیا جاتا ہے ۔ یہ عجیب بات ہے کہ ہرکام کیلئے مجاہدہ مسلم ، ہر کمال کیلئے تحمل کلفت عین کمال، لیکن اگر صوفیہ قرب خداوندی کیلئے مجاہدہ کا نام لیں تو مورد طعن! یہ کہاں کا انصاف ہے ۔ دوسرے علوم و فنون کیلئے اگر کوئی استاذ اپنے شاگردوں سے محنت و مشقت لیتاہے، اس کے لئے اپنے تجربے سے کچھ اصول و قواعد اور طریقے متعین کرتاہے ۔ تو کسی صاحب کویہ خیال نہیں گزرتا کہ یہ اصول و قواعد کتاب و سنت اور سلف صالح سے منقول ہیں یا نہیں ؟ اس میں صرف یہ دیکھا جاتا ہے کہ حصول علم کیلئے یہ بات معین ہے یا نہیں ، اگر معین ہے تو مضائقہ نہیں کہ وہ طریقہ مسلمانوں سے لیا گیا ہے ، یا دوسری اقوام سے ، لیکن مقاصد تصوف کو حاصل کرنے کیلئے اگر ضرورت کی بنا پر یا سہولت کے واسطے کچھ تجربہ کاروں نے کچھ مجاہدے یا


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter