تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
اذکار… اشغال … مراقبات مبادی تصوف میں تیسری اہم چیز اذکار واشغال اور مراقبات ہیں ۔اذکار :۔ ذکر کی دو حیثیتیں ہیں ۔ ایک حیثیت سے تو یہ مقاصد میں داخل ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔ یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اذْکُرُوْا اللّٰہَ ذِکْراً کَثِیْراً۔ ( سورہ احزاب ) اے ایمان والو ! اللہ کا ذکر بکثرت کرو۔ دوسری جگہ فرمایا: واذکر ربک فی نفسک تضرعا و خیفۃ و دون الجھر من القول بالغدو والآصال ولا تکن من الغافلین ۔( سورہ اعراف) اور اے شخص اپنے رب کی یاد کیا کر اپنے دل میں عاجزی کے ساتھ اور خوف کے ساتھ، اور زور کی آواز کی نسبت کم آواز کے ساتھ صبح و شام، اور غافلوں میں سے مت ہو۔ ( بیان القرآن ) غفلت ذکر کی ضد ہے ۔ غفلت حرام ہے اور ذکر فرض ہے، اور یہ خود مطلوب ہے ۔ لیکن دوسری حیثیت سے مقصود و مطلوب کیلئے معاون اور ذریعہ بھی ہے ۔ منجملہ مقاصد شرع کے محبت الٰہی کی تحصیل بھی ہے ، جس قدر اللہ کا ذکر کیا جائے گا اسی قدر اللہ تعالیٰ سے محبت ہوگی ۔ اور محبت کے بعد خدا کی اطاعت و بندگی پر دوام حاصل ہوگا، اور اس کے نتیجے میں خدا کا قرب میسر ہوگا ۔ بزرگوں نے ذکر کو دونوں حیثیتوں سے اختیار کیاہے ۔ مقصود ہونے کے ا عتبار سے یہ حضرات پوری زندگی کو ذکر سے سرشار کرنا چاہتے ہیں ۔ جو ’’ذکر کثیر‘‘ کا اعلیٰ مصداق ہے ۔ یہاں تک کہ ذکر کا رنگ ان پر اتنا چڑھ جاتاہے کہ انہیں دیکھ کر اللہ یاد آنے لگتا ہے ۔ جیسا کہ ایک حدیث میں نیک لوگوں کی علامت بیان کی گئی ہے کہ: