تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
(۳) صاحب نسبت کو حق تعالیٰ کی جانب سے رویاصالحہ ( اچھے خواب ) کی نعمت میسر آتی ہے جس کے متعلق حدیث میں آیا ہے کہ نیک آدمی کا رویا نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ، نیز رسول اﷲا کا ارشاد ہے کہ میرے بعد نبوت کے حصوں میں سے صرف مبشرات رہ جائیں گے ، صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ مبشرات کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ اچھا خواب جسے کوئی نیک آدمی دیکھے ، یا اس کے واسطے کسی دوسرے نیک اور صالح شخص کو دکھایا جاوے ، چنانچہ حق تعالیٰ کے قول لھم البشریٰ فی الحیوٰۃ الدنیا میں بشریٰ کی تفسیر رویا صالحہ سے کی گئی ہے ۔ (۴) اسی طرح صاحب سکینہ کو اس دنیا میں فراست صحیحہ کی دولت حاصل ہوتی ہے یعنی دل میں ایسی بات کا آجانا جو حقیقت کے مطابق ہو ، اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ إتقوا فراسۃ المومن فإنہ ینظر بنور اﷲ یعنی مومن کی فراست سے بچو اس لئے کہ وہ اﷲ کے نور سے دیکھتا ہے ۔ (۵) صاحب نسبت کو ایک بڑا انعام حق تعالیٰ کی بارگاہ سے یہ ملتا ہے کہ اس کی اکثر دعائیں قبول ہوتی ہیں ، مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ سے بندے کو ایسی نسبت اور ایسا تعلق قائم ہوجاتا ہے کہ وہ اپنی جس ضرورت کے لئے جہد وہمت اور قلب کی پوری توجہ کے ساتھ اﷲ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے ، اﷲ تعالیٰ اسے عطا فرماتے ہیں ۔ (۶) اسی طرح صاحب سکینہ کو ایک بلند حال یہ ملتا ہے اگر اﷲ پر توکل کرکے کسی بات کی قسم کھالے تو اﷲ تعالیٰ اس کی قسم پوری کردیتے ہیں ، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اﷲ ا نے ارشاد فرمایا کہ : رب أشعث ذی طمرین لا یعبأ بہ أحد لو أقسم علی اﷲ لأبرہ یعنی بہت سے غبار آلود ، پراگندہ بال، پھٹے پرانے کپڑے والے ، جن کو کوئی خاطر میں نہیں لاتا لیکن اﷲ کے نزدیک ایسا مرتبہ رکھتے ہیں کہ اگر اﷲ کے بھروسہ پر قسم کھابیٹھیں تو اﷲ تعالیٰ اسے پورا کردیں ۔