Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

46 - 145
	یہاں تک تصوف کی حقیقت اور اس کے مقاصد کے سلسلے میں اجمالی گفتگو کی گئی ہے ۔ اب مناسب یہ ہے کہ اس سلسلے میں قدرے تفصیلی بات بھی ہوجائے تاکہ تصوف کے متعلق لاعلمی یا غلط فہمی کی وجہ سے جو شکوک و شبہات عموماً دماغوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔ ان کا تصفیہ ہوجائے ، نیز اس باب میں علماء دیوبند …جو سلسلہ ٔ تصوف کے مجدد ہوئے ہیں … کا موقف بھی واضح ہوجائے ۔ 
	دین میں تصوف کا مقام :۔
 اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسانی زندگی کے ہر مرحلہ میں اس کی رہنمائی کرتا ہے ، ولادت سے لیکر موت تک ، جتنے اور جن احوال سے آدمی گزرتا یا گزر سکتا ہے ، چلنا پھرنا، اٹھنا بیٹھنا ، کھانا پینا ، خریدوفروخت ، معاملات و اخلاق ، دوستی ودشمنی ، نکاح و طلاق ، سیاست و حکومت ، عبادت واطاعت ، غرض ہر شعبۂ حیات کو اپنی کامل گرفت میں رکھتاہے ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ شریعت اپنے آخری پیغمبرا  پر نازل فرمائی ہے ، اس طریقۂ حیات کے علاوہ اور کوئی دستور العمل معتبر اور لائق قبول نہیں ہے ، حق تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَھُوَ فِی الْآخِرَۃِ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ ۔ ( سورہ آل عمران ) 
اور جو شخص اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کا طالب ہوگا تو وہ مقبول نہ ہوگا اور وہ آخرت میں تباہ کاروں میں سے ہوگا۔
	پوری شریعت اور پورے دین پر غائرانہ نظر ڈالئے تو اصولی طور پر شریعت پانچ اجزاء پر مشتمل نظر آتی ہے ۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ارشاد فرماتے ہیں کہ :
’’ غور سے سن لیجئے ، دین کے پانچ اجزاء ہیں ، ایک جز تو عقائد کا ہے کہ دل سے اور زبان سے ا قرار کرنا کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے جس چیز کی جس طور پر خبردی ہے وہی حق ہے ۔ 
دوسرا جز عبادات ہیں ، یعنی نماز ، روزہ، زکوٰۃ ، حج وغیرہ ۔
تیسرا جز معاملات ہیں ، یعنی احکام نکاح و طلاق ، حدود وکفارات ، بیع و شراء،


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter