Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

87 - 145
کرکے سوسو طرح اپنے رب کی خوشامد کر رہا ہے ۔ انہوں نے صبح کو شیخ خانقاہ سے عرض کیا کہ یہی کلمہ میں بھی پڑھتا تھا ۔ اور مجھ پر کوئی اثر نہیں ہوتا تھا ، اور یہی کلمہ دوسرے لوگ پڑھ پڑھ کر بے حال ہوئے جا رہے تھے ۔ اس میں کیا راز ہے ۔ شیخ نے اول تو ٹالا کہ یہ لوگ دل کے ضعیف ہیں ، زود حس ہیں ،وغیرہ ۔لیکن پھر ان کی درخواست پر انہیں بھی ذکر تلقین کیا ، اس تلقین کے بعد جب وہ ذکر کیلئے بیٹھے تو شدت گریہ کی وجہ سے کلمہ ادا نہیں ہوتا تھا۔ بعد میں آکر عرض کیا کہ میں سمجھ تو نہیں سکا کہ کیا بات ہے ، مگر دل ہے کہ امنڈا چلا آتا تھا ۔
	ان کیفیات کو حضرات صوفیہ اپنی خاص اصطلاح میں ’’احوال‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں ۔ یہ احوال محض فضل خداوندی سے نصیب ہوتے ہیں ۔ ان کے ملنے نہ ملنے میں بندے کے اختیار کو دخل نہیں ہوتا۔ تا ہم عموماً تجربہ یہی ہے کہ بندہ جب اپنے کو یاد الٰہی میں کھپاتا ہے تو اس کی استعداد و قوت کے بقدر ان مواہب سے سرفراز کیا جاتا ہے ۔ 
	احوال رفیعہ :۔
 ہندوستان کے مایۂ ناز اور مشہور عالم و محدث حضرت شاہ ولی اللہ صاحب دہلوی قدس سرہ نے اپنی کتاب القول الجمیل میں تحریر فرمایا ہے کہ : 
’’ جن لوگوں کو سکینہ پر دوام و استقامت نصیب ہوتی ہے ۔ انہیں یکے بعد دیگرے بلند احوال نصیب ہوتے رہتے ہیں ۔ سالک کو چاہئے کہ ان احوال کو غنیمت سمجھے اور یہ جان لے کہ یہ حالات اس بات کی علامت ہیں کہ اس کی طاعت حق تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہے ۔ اور یہ کہ اس کا باطن نفس اور دل کی گہرائی اطاعت الٰہی سے متاثر ہے ۔ ( حضرت شاہ صاحب کا یہ مضمون مصلح الامت حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب ؒ کی کتاب ’’تصوف اور نسبت صوفیہ‘‘ سے ماخوذ ہے ۔ اصل کتاب القول الجمیل سے بھی اس کی مراجعت کر لی گئی ہے )
	شاہ ولی اللہ ایک ایسے عالم و محدث ہیں جن پر ہندوستان کے بیشتر علمی حلقوں کا اعتماد ہے ، ان کے ا س ارشادسے معلوم ہوا کہ صاحب سکینہ کو بہت سے بلند احوال حاصل ہوتے ہیں ۔ ان احوال کی قدرے تفصیل آگے آرہی ہے ، لیکن ہمارے زمانے میں دینی


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter