Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

53 - 145
ساتھ پیش آنا اور خلقت کی ایذاؤں کا برداشت کرنا (۳) نرمی اور خوش خلقی کے ساتھ معاملہ کرنا ، غیظ و غضب سے بچنا(۴) ہمدردی اور دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دینا، مخلوق پر فرط شفقت کی وجہ سے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ مخلوق کے حقوق کو اپنے نفسانی حظوظ پر مقدم رکھا جائے ،(۵) سخاوت کرنا (۶) در گزر اور خطا کا معاف کرنا (۷) خندہ روئی اور بشاشت سے پیش آنا (۸) سہولت اور نرم پہلو رکھنا۔ (۹) تصنع اور تکلف سے پرہیز کرنا۔ (۱۰) خرچ بلا تنگی اور اسراف کے کرنا (۱۱)خدا پر بھروسہ رکھنا (۱۲) تھوڑی دنیا پر قناعت کرنا (۱۳) پرہیزگاری اپنانا (۱۴) جنگ و جدل  اور عتاب نہ کرنا ، مگر کسی حق کی بنیاد پر (۱۵) بغض و کینہ و حسد نہ رکھنا (۱۶) مال و جاہ کا خواہش مند نہ ہونا (۱۷) وعدہ کی پابندی کرنا (۱۸) بردباری (۱۹) دور اندیشی (۲۰) بھائیوں کے ساتھ موافقت و محبت رکھنا اور اغیار سے علیحدہ  رہنا (۲۱) محسن کی شکر گزاری اور (۲۲)جاہ کا  مسلمانوں کے فائدے کیلئے استعمال کرنا۔ 
	صوفی اخلاق میں اپنا ظاہر وباطن مہذب بناتا ہے ، اور تصوف ساراادب ہی کا نام ہے ۔ (کس ادب کا ؟) بارگاہ احدیت کا ادب اور حق تعالیٰ کے جلال و ہیبت کی وجہ سے از روئے حیا ، ما سوی اللہ سے اعراض کرنا ، حدیث نفس ( یعنی ہمہ وقت نفس کی گفتگو میں مشغول رہنا) بد ترین معصیت اور ظلمت کا سبب ہے ۔ (تذکرۃ الرشید ج:۲ ص: ۱۱) 
	غور کرلیجئے ، ان مقاصد میں کوئی بات اہل ایمان کیلئے نہ مبہم ہے اور نہ اجنبی کہ اس کی تشریح و تعریف ضروری ہو ، البتہ قوت یقین جس کومولانا نے علم اعلیٰ سے تعبیر کیا ہے ۔ اس کی قدرے وضاحت کردینی مناسب ہے ۔ 
	قوت یقین :۔
 اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات از قبیل امور غیب ہیں ، اور انسان کے ادراک وحواس کی قوت عالم شہود سے متعلق ہے ، پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ اس کو حق تعالیٰ کی ذات و صفات کے اوپر ایسا یقین حاصل ہو اور اس کے ساتھ ایسا قوی تعلق و ارتباط پیدا ہوکہ اس کی وجہ سے مشاہدات کا یقین اور دنیا کی چیزوں کا تعلق مضمحل اور ماند پڑجائے ۔ 
	اس کا جواب یہ ہے کہ ہر شخص خوب جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ا نسان کے اس مادی


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter