Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

51 - 145
حاصل کیا جاتا ہے اور احوال عطیہ ٔ خداوندی ہیں ) 
	پس خلاصہ یہ ہوا کہ طریق میں تین امر مبحوث عنہ ہیں : 
	(۱) علوم جن سے مقصود میں بصیرت حاصل ہوتی ہے ۔
	 (۲) اور اعمال جو کہ مقصود ہیں اور انہیں کا اہتمام ضروری ہے ۔ 
	(۳) اور احوال جوکہ مقصود نہیں ہیں ، گو محمود ہیں ، ان کے درپے ہرگز نہیں ہونا چاہئے ۔ ( بصائر حکیم الامت بحوالہ تربیت السالک ،ص: ۷۰۳)  
مقاصد تصوف :۔
 تصوف کے مقاصد جن کا ذکر اوپر ہوا اور جنہیں اصطلاح میں مقامات کہا جاتا ہے ، ان کے مطلوب و مامور ہونے میں کسی مسلمان کو کلام نہیں ہوسکتا ۔ حضرت تھانوی ؒ نے اس کے دو شعبے بیان فرمائے ہیں ۔ ایک شعبہ وہ ہے جو اعضائے ظاہرہ سے متعلق ہے۔ مثلاً نماز، روزہ، حج و زکوٰۃ اور دوسری طاعات ہیں ، ان میں جو کچھ فرض ہے ، وہ تو ہر مسلمان کی ذمہ د اری ہے ۔ البتہ ان میں جو کچھ نوافل ہیں ، ان کی تکثیر اور ان کا اہتمام مقربین اور اصحاب سلوک کا وظیفہ ہے ۔ لیکن تصوف میں زیادہ اہتمام ان اعمال کا ہوتا ہے ۔ جن کا تعلق قلب سے ہے ۔ جن کے حاصل ہونے کے بعد اول الذکر اعمال میں جان پڑتی ہے ۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ :
الا ان فی الجسد لمضغۃ اذا صلحت صلح الجسد کلہ واذا فسدت فسد الجسد کلہ الا وھی القلب ۔ 
سنو! بدن میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جب وہ درست ہوتا ہے تو سارا بدن درست ہوتا ہے اور جب وہ بگڑتاہے تو سارا بدن بگڑ جاتا ہے ۔ سنو! وہ دل ہے۔ 
	نماز ہر شخص پڑھتاہے ،لیکن اگر اس میں قلب کا عمل یعنی خشوع شامل نہیں ہے تو نماز عبادت کا ظاہری ڈھانچہ بن کر رہ جائے گی ۔ اس نماز سے فریضۂ الٰہی از روئے فقہ ظاہری تو اتر جائے گا مگر اس پر اس فلاح کی ضمانت نہیں ہے ، جس کی طرف اذان میں حی علی الفلاح کہہ کر دعوت دی جاتی ہے ۔ کیونکہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے : 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter