تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ ادھر چند برسوں میں اہل اسلام کے درمیان سے علم وفضل اور زُہد وتقویٰ کے لحاظ سے ممتاز ، اتنی بڑی بڑی شخصیتیں مسلسل اٹھتی چلی گئی ہیں کہ کم از کم ہندوستان کے دینی بلکہ انسانی حلقوں میں ایک ناقابل تدارک خلاء محسوس ہونے لگا ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں کے گناہوں کی تاریکی اور دھوئیں میں یہ نورانی ہستیاں گھٹن اور وحشت محسوس کرنے لگی تھیں ، اس پر حق تعالیٰ نے یکے بعد دیگرے ایک بڑی تعداد کو اپنی آغوشِ رحمت میں بلالیا۔ یہ تو حقیقت ہے کہ انسان دنیا میں مسافرانہ وارد ہوا ہے ، اس کا سفر برابر طے ہورہا ہے ، ہرروز ایک انسانی قافلہ شب وروز کی راہ قطع کرتا ہوا عدم کی منزل میں گم ہوجاتا ہے ، تاہم ہرروز ایک نیا قافلہ اس دنیا میں وارد ہوکر جانے والوں کی جگہ پُر کر لیتا ہے ، لیکن انھیں جانے والوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا جانا دنیا کو بہت محسوس ہوتا ہے، وہ رحمت وبرکت کا سرچشمہ ہوتے ہیں ۔ ان کے سائے میں ایک عالم کا عالم راحت پاتا ہے ، ان کے وجود سے دلوں میں روشنی محسوس ہوتی ہے ، ان کی صحبت میں سکون واطمینان کی چادر سی تنی ہوئی معلوم ہوتی ہے ۔ یہ لوگ جب چلے جاتے ہیں تو بے شمار انسان بے سایہ اور بے سہارا لگنے لگتے ہیں ، پھر دنیا کے ستائے ہوئے لوگ ، مصیبت کے مارے ہوئے لوگ، علم وعمل کے پیاسے لوگ ،گزر جانے والوں کا بدل تلاش کرتے ہیں اور نہیں پاتے ، تو انھیں دہری مصیبت کااحساس ہونے لگتا ہے۔ ہم کئی سال سے جن شخصیتوں کو کھوتے چلے جارہے ہیں ،وہ اسی شان کی تھیں جس